لاہور(مانیٹرننگ ڈیسک )سپریم کورٹ نے نیب کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی ممبران کے بیانات قلم بند کرنے کی اجازت دے دی ،اس سے قبل جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا نے سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر نیب کو بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کیا تھا جس پر نیب نے نگران جج جسٹس اعجاز الاحسن کو درخواست دی تھی کہ پاناما کیس کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے بیانات قلمبند کرنے کی اجازت دی جائے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے نیب کو بیانات ریکارڈ کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔
نجی ٹی وی ’’دنیا نیوز‘‘ کے مطابق نیب کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی تحقیقات کے لئے بطور استغاثہ جے آئی ٹی ممبران کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لئے تحقیقات کے لئے مقرر کئے گئے نگران جج جسٹس اعجاز الاحسن کی عدالت میں گذشتہ ہفتے درخواست دائر کی تھی کہ شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لئے جی آئی ٹی ممبران کے بیانات ریکارڈ کرنے کی باقاعدہ اجازت دی جائے جسے جسٹس اعجاز الاحسن نے منظور کرتے ہوئے نیب کو جے آئی ٹی ممبران کے بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دیدی ہے ،جے آئی ٹی ممبران نیب کو آئندہ ہفتے اپنے بیانات کلمبند کروائیں گے اور شریف خاندان کیخلاف بطور مرکزی گواہ بیان دیں گے ۔
واضح رہے کہ اس سےقبل جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر نیب میں بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کیا تھا جبکہ نیب کے ذرائع نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ والیم 10 نامکمل ہے اور فراہم کردہ دستاویزات بھی غیر تصدیق شدہ ہیں جبکہ جے آئی ٹی ممبران بھی بیان ریکارڈ کروانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں تاہم اب خبر سامنے آئی ہے کہ نیب کو جے آئی ٹی ممبران کے بیانات ریکارڈ کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے جسٹس اعجازالاحسن کو نیب میں شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز میں نگران جج تعینات کیا تھا۔
source…
http://dailypakistan.com.pk/national/26-Aug-2017/632949