لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی برطرفی کے لیے دائر درخواست کی سماعت میں ریمارکس دیے ہیں کہ سی سی پی او کے بیان پر پوری کابینہ کو معافی مانگنی چاہیے تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق موٹر وے زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون سے متعلق متنازع بیان پر سی سی پی او لاہور کو برطرف کرنے کے لیے مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان کی درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے پنجاب حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ سی سی پی او کے بیان پر معافی مانگتی تو قوم کی بچیوں کو حوصلہ ہوتا۔ لیکن پنجاب حکومت کے وزرا سی سی پی او کو بچانے میں لگ گئے۔ لگتا ہے سی سی پی او لاہور کے وزرا کا افسر ہے۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اتنا بڑا واقعہ ہوگیا لیکن حکومت کمیٹی کمیٹی کھیل رہی ہے۔ وزرا اور مشیر موقعے پر جاکر تصاویر بنوا رہے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ وزیر قانون کو کیا تفتیش کا تجربہ ہے اور کس حیثیت سے کمیٹی کی سربراہی کررہے ہیں۔کیسی تفتیش کی جارہی ہے کہ محکمے کا سربراہ مظلوم کو غلط کہنے پر تل جائے۔
چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے دوران سماعت دوپہر ایک بجے سی سی پی او لاہور عمر شیخ اور موٹر وے واقع کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی کا نوٹفکیشن طلب کرلیا ہے۔
آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کی تقرری کے خلاف درخواست منظور
چیف جسٹس قاسم خان نے آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کی تقرریوں کے خلاف درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض کالعدم قرار دے کر سماعت کے لیے منظور کرلی ہے۔ مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی ملک احمد خان نے پنجاب پولیس کے آئی جی اور سی سی پی اور کی تقرریوں کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔