اسلام آباد: سینیٹ نے فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل ترمیمی بل اور انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیے۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا۔ انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل ایکٹ 2020 میں ترامیم کا بل پیش کیا گیا۔ دونوں بل وزیراعظم عمران خان کے مشیر سینیٹر بابر اعوان نے ایوان میں پیش کیے۔ سینیٹ نے دونوں بلز منظور کرلیے۔
قبل ازیں چیئرمین جاوید عباسی کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ہوا۔
اسپیشل سیکرٹری خارجہ نے اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل ترمیمی بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی ہدایات پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل بل میں بعض نقائص کی نشاندہی کی گئی تھی، سکیورٹی کونسل ایکٹ میں ترمیم ایف اے ٹی ایف کی تجویز کردہ ہے، چھ اگست تک ایف اے ٹی ایف کو عملدرآمد رپورٹ بھجوانی ہے۔
فاروق نائیک نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت وفاقی حکومت کو اپنے اختیارات کسی کو بھی تقویض کر سکتی ہے، میری تجویز ہے کہ اختیارات تقویض کرنے کیساتھ پاکستانی شخصیت یا ادارے کا نام شامل کیا جائے، چاہتے ہیں اختیارات کسی غیر پاکستانی کو نہ منتقل ہو سکیں۔
مسلم لیگ ن اور پی پی ارکان کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت نے بھی فاروق نائیک کی ترمیم کی حمایت کردی۔
حکام دفتر خارجہ نے کہا کہ کابینہ اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ اختیارات کس کو دینا ہیں۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی نے فاروق نائیک کی تجویز کردہ ترمیم سمیت سکیورٹی کونسل ترمیمی بل کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی میں انسداد دہشتگردی ترمیمی بل پر بھی بحث ہوئی۔ سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ بل کے تحت جرمانہ ایک کروڑ سے بڑھا کر پانچ کروڑ کر دیا گیا ہے اور دس سال تک سزا بھی تجویز کی گئی ہے۔
وزیرقانون فروغ نسیم نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کی تجویز کردہ ترامیم سے متفق ہے، ایف اے ٹی ایف کنسلٹنٹ نے بذریعہ ای میل ان ترمیم کو خوش آئند قرار دیا، بل کے تحت غفلت برتنے والے سرکاری افسران کیخلاف بھی کارروائی ہوسکے گی، سرکاری افسران کیخلاف فوجداری اور محکمانہ کارروائی ہوگی۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی نے انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل بھی منظور کرتے ہوئے دونوں بلز ترامیم کے ساتھ سینیٹ کو بھیج دیے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل ترمیمی بل اور انسداد دہشتگردی ترمیمی بل ترامیم کے ساتھ سینیٹ میں پیش کیے جائیں گے۔