لاہور۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پنجاب کی نگران حکومت نے الیکشن کی تیاری کے لیے ایک کام نہیں کیا۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا صوبہ انتشار سے دو چار ہے، غیر یقینی صورتحال میں جماعت اسلامی نے محسوس کیا سیاسی انتشار نہ پھیلے، ہم نہیں چاہتے سیاسی انتشار کی وجہ سے پاکستان لیبیا یا سوڈان بن جائے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم نے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کیے، الیکشن کے حوالے سے ہم خود سٹیک ہولڈر ہیں، آج وزیر اعظم نے اسمبلی فلور پر 2018 کے الیکشن کے آڈٹ کا اعلان کیا لیکن پتا نہیں کس سے کیا، ہم چاہتے ہیں آنے والا الیکشن شفاف ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی جماعتوں نے بیٹھ کر پُرامن راستہ نہ اپنایا تو پھرایمرجنسی اور پلس ایمرجنسی کے نام پر کوئی اور کھیل ہو گا، الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر اور سپریم کورٹ نے 14 مئی کا اعلان کیا ہے، ادارے اور ججز بھی ایک پیج پر نہیں ہیں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ قوم مجموعی طور پر ٹینشن میں مبتلا ہے، عوام مہنگائی میں جل رہے ہیں، گزشتہ دس ماہ سے خودکشی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، موجودہ بحرانی صورت حال سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ اتفاق رائے سے شفاف الیکشن ہوں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سب سے بڑی طاقت عوام کا اعتماد ہوتا ہے، بدقسمتی سے عدالت کے فیصلے کو عوام کا اعتماد حاصل نہیں ہوا، ہم نے بھی فل کورٹ بنانے کی التجا کی تھی، جس طرح مقننہ اسی طرح ججز بھی ایک پیج پر نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نےسیاست دانوں کو ایک موقع دیا، یہ اتنا بڑا مسئلہ ہے بٹن دبا کر حل نہیں ہو گا، عجلت کے بجائے معاملے کو سیاست دانوں کو حل کرنے دیا جائے، ہم چاہتے ہیں آنے والے الیکشن میں عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ، الیکشن کمیشن غیرجانبدار رہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ ماضی میں ان اداروں نے آئین کے مطابق کردار ادا نہیں کیا، یہی وجہ ہے 1978 کے بعد تمام الیکشن پر انگلیاں اٹھائی گئیں، سپریم کورٹ کے سامنے ہم نے الیکشن کے حوالے سے ایک روڈ میپ بھی دیا ہے۔