ایک واٹس ایپ پیغام ارسال ھوا۔ جس میں ایک خاتون جو لوگوں کے ساتھ کام کرنے میں بہت ھی مہربان اور مدد کرنے میں اپنا مقام رکھتی ہیں۔ اور مذھب سے لگاو بھی۔ ان کو آیا ھوا پیغام انہوں نے ویسے کا ویسے مجھے ارسال کر دیا اور جس طرح آجکل رواج ھے کہ دن دیکھا جاتا ھے نہ رات، واٹس ایپ پیغامات کی بھرمار کر دی جاتی ہے ۔ اور یہ سوچے بغیر کہ ھم جس کو بھیج رہے ھیں معلوم نہیں وہ سوتا ھوگا، کام پر ھوگا، ڈرائیونگ کر رہا ھوگا یا ھو سکتا ھے کہ اسے پیغام کی ضرورت بھی ھے یا نہیں۔ بہر حال مجھے اندھا دھند فارورڈ کرنے کی عادت نہیں ۔بلکہ اگر موقف غلط تو چیلنج کرنے کی گستاخی بھی کرتا ھوں۔
بات ھو رہی تھی اس پیغام کی اس میں لکھا تھا کہ لندن کا مئیر مسلمان ھے۔برمنگھم کا مئیر مسلمان ھے۔ بلیک برن اور لیڈز کا مئیر مسلمان ھے۔ بریڈ فورڈ اور اولڈھم کا مئیر بھی مسلمان ھے۔ علی ھذا القیاس بہت سے اور شہروں اور ٹاونز کی بات بھی تھی اور بہت سارے نہیں لکھے گئے تھے۔بہر حال یہ بیان کرنے کے بعد اب تمام یونائٹڈ کنگڈم کے سکولوں میں بچوں کو حلال گوشت دیا جاتا ھے۔ اور یہ سب کچھ صرف 4 ملین لوگوں کی کوشش کے بدولت ھوا ھے۔ اور اس کے بعد ہربرٹ ایسٹن، ھسٹن سمتھ،مائیکل نوسٹرامس،برٹ رینڈ رسل، گوسٹا لویون، برنارڈ شا اور جیووان گیتھ، اور لئو ٹالسٹائی کے اسلام بارے بہت موئثر قسم کے qoutes بھی دیے گئے تھے۔ اور آخر میں لکھا گیا تھا کہ الحمداللہ میں مسلم ھوں ۔ اور آپ کے بارے میں کیا ھے ؟ اس کو جیسے ملا ھے آگے بھیجیں۔
مجھے بھی خوشی ھو ئی اور ہمیشہ ھوتی ھے کہ مسلمانوں کو بھی یہ عزت دی گئی ھے کہ برابر کے حقوق ہیں کہ وہ کونسلر ہیں، کونسلز میں کام کرتے ہیں۔ امیگریشن اور پولیس میں کام کرتے ہیں۔ ڈاکٹر اور نرسز ہیں۔ اور خود میں، میری بہو، میری بچیاں ، بیوی اور بیٹا کسی نہ کسی اچھے ادارے سے منسلک ہیں اور برابر کے حقوق کا وہی احساس لئے ھوئے ہیں جو یہاں ہر شہری کو حاصل ھے ۔
میں نے اس خاتون سے پوچھا کہ بی بی یہ جو مئیر ہیں، کونسلر ہیں، ایم پی ہیں، پولیس میں ہیں اور اچھے اچھے عہدوں پر کام کرتے ہیں کیا وہ مسلمان ھونے کی وجہ سے یہ کچھ حاصل کر پائے ہیں۔کیا سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت ، اومان، ایران اور برونائی میں رہنے والے پاکستانی باشندے کیا مسلمان نہیں ، صاف ظاہر ھے ، ہیں۔ تو وہ کیوں پولیس، بڑے اداروں، سیاسی جماعتوں اور عہدوں پر کیوں نہیں۔ مئیر یا کونسلر کیوں نہیں کیا وہاں والے سب مسلمان کم صلاحیت اور غبی ہیں۔
نہیں باجی جی یہ بات نہیں وہ ایسے ہی لوگ ہیں جیسے برطانیہ اور یورپ میں ہیں فرق صرف ملکوں کے رہنے والے آبادی، اور وہاں کے باشندوں کی طرف سے بنائے جانے والے ویلفئر قوانین کا ھے۔اگر آپ کے ساتھ برطانیہ، امریکہ، آسٹریلیا اور یورپ میں بھی وہی سلوک رکھا جاتا جو وہاں ھے تو آپ 30 تیس سال وہاں رہنے کے باوجود خارجی ھوتے۔ expats ھوتے۔ یہاں بھی جھاڑو پونچھے کے کچھ نا ملتا۔یہ یہاں کے” انصار” کا کمال ھے کہ وہ مسلمان تو نہیں ھیں لیکن انسان ضرور ہیں اور انسانوں کو انہوں نے برابری کے حقوق دئیے ہیں۔اس لئے ان کی احسان مندی اور وفاداری کے ساتھ اچھائی کا جواب اچھائی اور اپنے آپ کو زیادہ سمارٹ مت جانو