شجرکاری ہر سال حکومتی سرپرستی میں مختلف محکمہ جات میں کی جاتی ہے سرکاری اداروں کے سربرہان ریاستی فنڈ سے شجر کاری مہم کا آغاز کیا جاتا ہے حیرت زدہ بات یہ ہے کہ محکمہ جنگلات کے آفیسران بھی ان شجرکاری مہموں میں نمایاں نظر آتے ہیں شجر کاری کی مہم میں پودے لگانا احساس ذمہ داری اور نمائش زیادہ نظر آتا ہے ایک طرف تو محکمہ جنگلات اجڑ چکا ہے نہ صرف درخت بلکہ محکمہ جنگلات کی آراضی پر با اثر زمینداروں نے قبضہ کیا ہوا ہے محکمہ جنگلات کا پانی بھی زمیندار لگالیتے ہیں جبکہ محکمہ جنگلات کی مٹی ٹریکٹر ٹرالیوں والے اٹھا کر فروخت کر رہے ہیں ہر سال مختلف محکمہ جات میں لگائے جانے والے پودوں کا اگر سرکاری اداروں سے ریکارڈ حساب کتاب لگایا جائے تو ہر طرف درخت ہی درخت نظر آتے ہیں اور پسماندہ علاقے بھی مری کاغان ناران کی طرح نظر آتے
سکولوں کالجوں کیساتھ ساتھ اب تو دینی مدارس میں بھی شجر کاری کی مہموں کا آغاز کیا جا چکاہے
ہر سال شجر کاری کے موسموں میں آفیسران قیمتی پودے لگواتے ہیں جنکی میڈیا کوریج کی جاتی اورسوشل میڈیا کے ذریعہ خوب تشہیر کی جاتی ہے مگر گزرتے وقت کیساتھ ساتھ چند دنوں میں ہی وہ پودے پانی نہ ملنے کے سبب یا مناسب نگہداشت نہ ہونے کی وجہ سے وہ پودے سوکھ جاتے ہیں ان پودوں کے سوکھ جانے سے جہاں ریاستی سرمائے یا مخیر حضرات کی ڈونیشن کا ضیاع ہوتا ہے وہیں پودہ لگا کر اسکی نگہداشت نہ کرنا اخلاقی طور پر بھی درست نہ ہے
سرکاری نیم سرکاری طور پر لگائے جانے والے پودوں کا سرکاری طور پر ریکارڈ ہونا چاہیے تاکہ انکی دیکھ بھال کا ذمہ بھی متعلقہ افراد کے ذمہ ہونا چاہیے ریاستی طور پر اگر اس ضمن میں توجہ دی جائے توچند سالوں میں ہی سرکاری اداروں میں پھولدار اور پھل دار پودوں کی بہتاب ہو جائے اور سرکاری تو پر ادارہ سربرہان کو پودے لگانے کے لیے جگہ میسر نہ ہو اور ہر محکمہ مختلف مقامات پرسرکاری آراضی پر پودے لگا کر اپنے اہداف پورے کرئے
محکمہ ماحولیات جس کے ذمہ ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی فیکٹری یا مل کو مقرر کردہ پودے لگا کر تصویری ریکارڈ پیش اور سائٹ پلان کا وزٹ کرائے تو انہیں محکمہ ماحولیات کی طرف سے منظوری ملنا ہوتی ہے وہ سب کام بھی تصویری کاغذی پلان کی حد تک ہوتاہے
پودہ یا درخت لگانا کوئی مشکل یا نا ممکن کام نہ ہے اس پودے یا درخت کی حفاظت کرنا اہم ترین مشکل ترین کام ہے اس ضمن میں قبل ازیں مختلف محکمہ جات میں مالی بھرتی کیے جاتے تھے مگر گزرتے وقت کیساتھ ساتھ ان مالیوں کو دوسرے امور کی انجام دہی پر لگا دیا گیا جس کے سبب اداروں میں پودوں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب گراسی پلاٹ اجڑ گئے اور درخت پودے سوکھ گئے
سیاسی کوٹے پر بھرتی ہونے والے مالی یا درجہ چہارم کے ملازمین کی اکثریت سالہا سال سیاسی وڈیروں کے ڈیروں پر نظر آتی تھی وہ کام کاج تو اپنے سیاسی آقاووں کے کرتے تھے مگر تنخواہ سرکار سے لیتے تھے اسی طرح سرکاری آفیسران کی رہائش گاہوں یا بنگلوں کوٹھیوں پر بھی ایسے ہی ملازمین نظر آتے تھے
درخت لگانا بلاشبہ ریاست اور شہریوں کی بلا امتیاز ذمہ داری ہے بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کئی ماہ تک بارشوں کا نہ ہوتا موسم گرما کے بڑھتے ہوئے دورانیے کا سبب بھی بلا شبہ درختوں یا پودوں کی کمی ہے دوسری طرف اگر پھل دار پودے سکولوں سرکاری دفاتر یا نجی اداروں یا شاہراہوں پر لگائے جائے تو اس سے جہاں شہریوں کو وافر مقدار میں کھانے کو پھل ملیں گئے وہیں پھلوں کی قیمت کم اور بیماریوں میں کمی اور شہریوں کی صحت اچھی ہو گی
محکمہ جنگلات کی کئی کئی ایکڑ آراضی خالی پڑی ہے جہاں سالہا سال سے درخت نہیں لگائے محکمہ جنگلات کے آفیسران اہلکاران کو صرف جنگلات کی آراضی تک محدود کرتے ہوئے سرکاری آفیسران کو چاہیے کہ ہر سال ہونے والی شجر کاری کا ریکارڈ رکھا جائے اور ضائع ہونے والے پودوں درختوں کا ریکارڈ رکھا اور غفلت کے ذمہ داران اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے
شجرکاری کے عمل کا اگر ریکارڈ رکھتے ہوئے احتساب کیا جائے تو ماحولیاتی آلادگی پر قابوپایا جا سکتا ہے رفاحی سماجی تنطیموں کوبھی اس سلسلہ میں شعور بیدار کرتے ہوئے عوام الناس کو درخت لگانے اور انکی حفاظت کرنے کی طرف عوام الناس کو راغب کرنا چاہیے سایہ دارپھولدار پودوں کیساتھ ساتھ کثرت سے سرکاری اور نیم سرکاری طور پر پھل دار پودے بھی لگوانے کے لیے سرکاری اور نیم سرکاری طور پر شعور اجاگر کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔۔