کبھی کبھی لفظ گنگ اور سوچ جامد ہو جاتی ہے دکھ اور کرب کا احسا س اتنا غا لب ہو تا ہے کہ لکھا اور بو لا گیا ہر فقرہ بہت ہی کھو کھلا محسو س ہو تا ہے ، گذ شتہ تین چار دنوں سے میں مر مر کے جی اور جی جی کر مر رہا ہوں اور ان سسکتے شب و روز میں ندامت ، دکھ اور افسوس ہے کہ بڑھتا ہی جا رہاہے ، سا نحہ سا ہیوال میں معصوم بچوں کے ساتھ ہو نے والے ظلم اور جبر نے یقیناًسبھو ں کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ اگر میں سفاکی کی حد تک بے حس ہو جا ؤں تب بھی میں نہیں کہہ سکتا کہ ذیشان دہشت گرد تھا یا نہیں ، میں خلیل اور نبیلہ خلیل کی صفائی دینے کی پو زیشن میں بھی نہیں لیکن میں یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ قانون کی چھ گو لیاں کھا کر دم توڑتی معصوم اریبہ تو یقیناً دہشت گرد نہیں تھی ۔ میں زندہ بچ جانے والے کم عمر عمیر خلیل اور اس کی دو کم سن معصوم بہنوں کی گواہی ضرور دے سکتا ہوں کہ ان معصو موں کی ماما اور بابا کی گود ، قاعدے کتاب ، دودھ کے فیڈر اور چند من پسندکھلو نوں کے سوا کسی سے کو ئی آ شنا ئی نہیں تھی۔۔
گذشتہ دنوں میں نے اپنی معصوم پو تی کے ساتھ ایک تصویر واٹس ایپ پر شئیر کی اس پوسٹ پر ایک وکیل دوست نے کمٹس کئے ۔۔ سر یہ بچہ بھی دہشت گرد ہے ؟ وکیل صاحب کے یہ کمنٹس دل میں چبھ سے گئے ۔۔ خیال آ یا کہ خدا نخواستہ سا نحہ سا ہیوال میں بے گناہ مارے جانے والی فیملی کی جگہ میرا خاندان ہو تا تو کیا ہو تا ؟
بچپن کی نہ بھو لنے والی خوفناک یا داشتوں میں سے ایک انتہائی خوفناک واقعہ ایک خود کشی کا ہے ، ہمارے گاؤں کے ایک سرکاری دفتر کے چپڑاسی اور چو کیدار نے رات میں اپنے دفتر میں خود کشی کی تھی ، صبح جب گا ؤں والوں کو پتہ چلا تو بہت سے لوگ دفتر میں جمع ہو گئے جہاں وہ مر نے والا دفتر کے اکلوتے کمرے کے عین وسط میں ایک رسے کے ساتھ چھت سے لٹکا ہواتھا ، رسے سے گلا گھٹنے کے سبب اس کی زبان با ہر کو نکلی ہو ئی تھی ۔ پھندا لئے لٹکتے ہو ئے بندے کے منہ سے با ہرنکلی ہو ئی سو جی سوجی سی بڑی موٹی زبان کا دہشت ناک منظرآج تک بھول نہیں پا یا، آ ج بھی وہ منظر یاد آ تا ہے تو کپکپا جا تا ہوں ۔۔ سانحہ سا ہیوال میں مر نے والے تو مر گئے ، زند گی بھر کا دکھ ، افسوس اور پچھتاوا معصوم عمر خلیل اور اس کی دو بہنوں کا مقدر بن گیا ۔۔ جے ٹی آ ئی رپورٹ کیا آ ئے گی ،؟ حکومت کیا کاروائی کرے گی ۔۔ اپوزیشن کا رد عمل کیا ہو گا ۔۔۔ ان سب با توں سے زندہ بچ جانے والے عمر خلیل اور اس کی معصوم بہنوں کو کیا حاصل ۔۔بس ۔۔ سو چتا ہوں کہ سا نحہ سا ہیوال کے بچ جانے والے یہ معصوم خون میں نہلائے ہو ئے اپنے بابا ، مما ، اور آ پی اریبہ کو کیسے بھول پا ئیں گے ؟ کیسے بھول پا ئیں گے ؟