لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی تفتیش کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے سے متعلق وزیر اعظم سے جمعرات تکب جواب طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سردارشمیم احمد خان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے ساہیوال واقعہ کی جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف اور جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے متفرق درخواستوں پر سماعت کی، سماعت کے دوران جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی آئی جی اعجاز شاہ پیش ہوئے۔ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے دلائل پر چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے وکیل کو باور کرایا کہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دینا حکومت کا کام ہے اور وہی مجاز فورم ہے۔ عدالت یہ کمیشن تشکیل نہیں دے سکتی۔
وکیل بیرسٹر احتشام نے نشاندہی کی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تھا جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے وکیل کو باور کرایا کہ اب قانون تبدیل ہوچکا ہے، اب قانون مختلف ہے۔
عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ سے استفسارکیا کہ آپ فائل لے کرآئے ہیں جس پر سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ فائل تفتیشی افسر کے پاس ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کے وکیل کو جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے معاملے پر وزیر اعظم سے ہدایات لےکر پیش ہونے کا حکم دیا . چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ انتہائی اہم ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے عدالتی احکامات پر ساہیوال واقعہ کی تحقیقات کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنا عجیب سے بات ہے۔
عدالت نے جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق وفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے جمعرات تک تمام جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق رپورٹ طلبکرلی۔