لاہور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ ساہیوال کیس کی سماعت ہوئی جس میں کیس کے ملزمان صفدر حسین، احسن خان، رمضان، سیف اللہ، حسنین اور ناصر نواز پیش ہوئے، ملزمان کے وکلا نے سرکاری گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل کیا جس کے بعد عدالت نے مقدمہ میں ملوث تمام ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔
سانحہ ساہیوال میں عدالت نے مقتول ذیشان کے بھائی احتشام سمیت مجموعی طور پر 49 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے، مقتول خلیل کے بچے عمیر، منیبہ اور بھائی جلیل سمیت دیگر نے بھی اپنا بیان قلمبند کروایا۔
واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ساہیوال میں ٹول پلازہ کے نزدیک سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوگئے تھے، جاں بحق افراد میں ایک خاتون نبیلہ، ان کا شوہر محمد خلیل اور ان کی 13 سالہ چھوٹی بیٹی اریبہ شامل تھی جب کہ ایک بیٹا اور 2 بیٹیاں بھی زخمی ہوئی۔
سی ڈی ٹی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے دہشت گردی کا بہت بڑا منصوبہ ناکام بنادیا اور گاڑی میں موجود ذیشان سمیت نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی جانب سے فائرنگ کی گئی تھی جب کہ چاروں افراد کی ہلاکت بھی ان کے ساتھیوں کی فائرنگ کا نتیجہ قرار دی گئی، واقعہ کے بعد مبینہ مقابلے میں شریک اہل کاروں کو حراست میں لیکر کارروائی شروع کی گئی تھی۔