اسلام آباد ۔ سابق وزیراعظم نواز شریف علاج کے لیے لاہور سے لندن روانہ ہو گئے۔ میاں نواز شریف لاہور ائیرپورٹ جانے کے لیے سخت سیکیورٹی میں جاتی امرا سے روانہ ہوئے، اس موقع پر ان کی رہائش گاہ کے باجود موجود کارکنان نے نعرے بازی کی اور ان کی گاڑی پر پھول نچھاور کیے۔
ائیرپورٹ پہنچنے پر نوازشریف کی روانگی کے لیے امیگریشن کی کارروائی مکمل کی گئی جس کے بعد ان کا ائیرایمبولینس میں چیک اپ کیا گیا جس کے بعد ائیرایمبولینس نے تقریباً ساڑھے 10 بجے لاہور کے علامہ اقبال ائیرپورٹ سے اڑان بھری۔
نوازشریف کے ہمراہ ان کے بھائی شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سمیت 7 افراد لندن روانہ ہوئے ہیں۔
نوازشریف کے ہمراہ پارٹی رہنما بھی ائیر پورٹ روانہ ہوئے تاہم مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اپنے والد نوازشریف کو رخصت کرنے ائیرپورٹ نہیں گئیں، انہوں نے اپنی دادی کے ہمراہ نوازشریف کو گھر سے رخصت کیا۔
سابق وزیراعظم کو لینے کے لیے آنے والی قطر ائیرویز کی ائیر ایمبولینس لاہور ائیرپورٹ پر موجود ہے جو صبح پونے 9 بجے کے قریب لاہور کے علامہ اقبال ائیرپورٹ پہنچی، ائیر ایمبولینس براہ راست لندن تک پرواز کرسکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ائیر ایمبولینس شریف فیملی کی جانب سے کرائے پرحاصل کی گئی ہے، ائیر ایمبولینس قطر کی ہے جو ائیر بس طیارے میں بنایا گیا ہے، ائیر ایمبولینس میں اسٹریچر کے علاوہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس اسٹاف ہوتا ہے اور یہ ائیر ایمبولینس براہ راست لندن تک پرواز کرسکتی ہے۔
(ن) لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق نوازشریف کے صبح 10 بجے تک لاہور سے لندن روانگی کا امکان ہے جب کہ ان کے بھائی شہبازشریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سابق وزیراعظم کے ہمراہ روانہ ہوں گے۔
نوازشریف کی لندن روانگی کے لیے پارٹی ترجمان کی جانب سے دیے گئے وقت میں تاخیر ہوئی اور نوازشریف 10 بجے ائیرپورٹ پہنچے۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ائیرایمبولینس میں آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر کی سہولت موجود ہے، سفر پر روانگی سے قبل ڈاکٹرز نے نواز شریف کا تفصیلی معائنہ کیا اور انہیں دوران سفر خطرات سے بچانے کےلیے اسٹیرائیڈز کی ہائی ڈوز دی گئی ہیں۔
وزارت داخلہ نے لاہورہائی کورٹ کے حکم کی مصدقہ نقل ملنے کے بعد نوازشریف کو ایک بار کیلئے بیرون ملک جانے دینے کا ہدایت نامہ جاری کردیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت کا میمورنڈم بھی جاری کردیا گیا ہے۔
میمورنڈم کے مطابق عبوری انتظام کےتحت نوازشریف کوباہرجانےکی ایک بار اجازت دینےکافیصلہ کیاگیا ہے اور انہیں 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک علاج کی غرض سے جانے کی اجازت لاہورہائی کورٹ کے حکم پردی گئی ہے۔
وزارت داخلہ کے میمورنڈم میں شہبازشریف اور نوازشریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے بیان حلفی کا بھی حوالہ شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق نوازشریف کسی بھی ائیرپورٹ پر عدالتی حکم کی تصدیق شدہ نقل دکھا کر بیرون ملک جا سکیں گے۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی مصدقہ کاپی امیگریشن میں دکھا کر ملک سے باہر جاسکتے ہیں۔
نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کی مصدقہ کاپی امیگریشن میں دکھا کر نواز شریف ملک سے باہر جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوری میں کیس کی سماعت ہوگی جب کہ اجازت میں توسیع مختلف شرائط پر بھی ہوسکتی ہے اور اس کے لیے کے لیے عدالت سے رابطہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ میڈیکل رپورٹ کےعلاوہ دیگر شرائط اور پیسےجمع کرانے یا بونڈ پربھی قیام میں توسیع ہوسکتی ہے۔
نوازشریف کیس: کب کیا ہوا؟
21 اور 22 اکتوبر کی درمیانی شب نواز شریف کی طبعیت خراب ہوئی اور اسپتال منتقل کیاگیا
25 اکتوبر، چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت منظور ہوئی
26 اکتوبر،العزيزيہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر نوازشریف کی عبوری ضمانت منظور ہوئی
26 اکتوبر، نواز شریف کو ہلکا ہارٹ اٹیک ہوا، وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے تصدیق کی
29 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی2 ماہ کے لیے سزا معطل کردی گئی
نوازشریف سروسزاسپتال سےڈسچارج ہوئے، جاتی امرامیں آئی سی یوبناکرمنتقل کیا گیا
8 نومبر، شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی
12 نومبر ، وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی،
14 نومبر ، ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردی
16 نومبر، لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کوعلاج کےلیےبیرون ملک جانے کی اجازت دے دی
واضح رہے کہ 16 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے انہیں اور شہباز شریف کو 4 ہفتوں میں وطن واپسی کے لیے حلف نامے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
اس سے قبل وفاقی کابینہ نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کروانے کے ساتھ مشروط کی تھی جسے پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مسترد کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
نوازشریف کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے۔
سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی اور بعد ازاں 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔
خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
سزا معطلی اور ضمانت کے بعد نواز شریف کو پہلے سروسز اسپتال سے شریف میڈیکل کمپلیکس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم بعد ازاں انہیں ان کی رہائش گاہ جاتی امرا منتقل کیاگیا جہاں عارضی آئی سی یو بھی قائم کیا گیا تھا۔
نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کیلئے وفاقی حکومت کو ن لیگ کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔ اس حوالے سے وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے وزیر قانون فروغ نسیم کی سربراہی میں فیصلہ کیا کہ نواز شریف تقریباً 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کرائیں اور 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک چلے جائیں تاہم ن لیگ نے اس شرط کو مستردکرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط ختم کی اور بیان حلفی کی بنیاد پر نواز شریف کو 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔