پاکستانی میں مقیم امریکی شہری سینتھیا رچی نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما سے متعلق مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ رحمٰن ملک نے انہیں ویزے کا مسئلہ حل کرنے سے متعلق کہہ کر بلوایا۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے سینتھیا رچی نے الزام لگایا کہ رحمٰن ملک نے ویزا کا مسئلہ حل کروانے کا کہہ کر ڈرائیور بھیج کر اپنے پاس بلایا۔
انہوں نے بتایا کہ رحمٰن ملک نے گلدستہ اور قیمتی تحفہ دینے کے بعد نشہ آور مشروب پلایا اور اس کے بعد ریپ کا نشانہ بنایا۔
سینتھیا رچی نے کہا کہ رحمٰن ملک کے مشروب پلائے جانے کے بعد مجھے کچھ ہوش نہیں رہا، بے ہوش سی ہوگئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد میں رحمٰن ملک نے مجھے گاڑی میں واپس ڈراپ کروایا، واپسی پر مجھے ڈراپ کرنے والے ڈرائیور کو دو ہزار پاؤنڈز دیے گئے۔
امریکی شہری نے کہا کہ واپسی پر اتنی مدہوش تھی کہ چلنا بھی مشکل ہو رہا تھا۔
سینتھیا رچی نے الزام لگایا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے نامناسب طریقے سے گلے ملنے کی کوشش کی۔
امریکی شہری کا کہنا تھا کہ مخدوم شہاب الدین نے کندھے پر مساج کرنے کی کوشش کی، میں نے انہیں دور روہنے کا کہا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے مخدوم شہاب الدین کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔
سینتھیا رچی کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو شہید کے بارے میں جو کچھ کہا اس کی تفصیل خود پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے انہیں فراہم کی تھیں۔
سینتھیا رچی نے کہا کہ وہ عدالت میں تحقیقات کا سامنے کرنے کے لیے تیار ہیں اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں پر لگائے گئے الزامات پر قائم ہیں۔
امریکی بلاگر کا کہنا تھا کہ دس برس بعد یہ بات کرنے کے قابل اس لیے ہوئیں کہ آج پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں روابط ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے جمعیت علماء اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں بھی روابط موجود ہیں۔
واضح رہے کہ سینتھیا رچی نے کہا تھا کہ وہ اب اپنے سوشل میڈیا کے بجائے روایتی میڈیا پر اپنی کہانی سنائیں گی۔
ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سنتھیارچی نے بتایا کہ ان کے ساتھ ریپ کا واقعہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پیش آیا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ پہلی مرتبہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اسپانسر پر ہی آئی تھیں۔
سینتھیا رچی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے ایک دوست کو مدعو کرکے یہ سارا واقعہ بتایا لیکن ان کی جانب سے بہتر ردِ عمل نہیں ملا کیونکہ اس وقت پاکستان اور امریکا کے تعلقات بھی کشیدہ تھے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ 2 سال سے پی ٹی ایم اور پی پی پی کے تعلقات پر کام کر رہی ہیں، تاہم جب سوشل میڈیا پر اس حوالے سے انکشافات کیے تو سنکین نتائج کی دھمکیاں ملنے لگیں۔
جب اینکر نے ان سے سوال کیا کہ آپ کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور آپ نے رقم بھی لے لی تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے خود اپنے ہاتھوں سے نہیں اٹھائی، بلکہ جو ڈرائیور مجھے چھوڑ کر گیا وہ ہی 2 ہزار پاؤنڈز رکھ کر گیا، وہ کافی عرصے تک میری ٹیبل پر ہی پڑے رہے۔
سینتھیا رچی نے بتایا کہ میں نے پیپلز پارٹی سے درخواست کی کہ مجھے ہراساں نہیں کیا جائے مگر میرے اہل خانہ کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے بعد میں نے ان کے خلاف مزید ثبوت جمع کرنے شروع کر دیے۔
خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ کام کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایجنسیاں اپنا کام کرنا جانتی ہیں، فوج کو پتہ ہے کہ انہوں نے کیسے کام کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کبھی خود کو صحافی نہیں کہا نہ میں نے خود پر ویلاگر یا فلم میکر کا لیبل لگایا ہے یہ سب دوسرے لوگ لگاتے ہیں، میں تو صرف سچ کی تلاش میں نکلی ہوں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں 2015 سے کام کر رہی ہوں، کیا آپ نے میری کوئی فلم نہیں دیکھی، میں 2015 سے اپنے ذاتی پیسوں سے پاکستان کا ایک مثبت بیانیہ پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہوں مجھے ادھر کے لوگ پسند ہیں، کچھ سالوں میں پاکستان میں نا مساعد حالات اور دہشتگردی کا مقابلہ کیا ہے میں نے اس کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔