راجن پو ر(صبح پا کستان )ٹیکس جسٹس اتحاد پاکستان اور ہیلپ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام "پاکستان کے بیرونی قرضوں کی منسوخی "کے حوالے سے پبلک فورم کا انعقاد کیا گیا، قرضوں کی منسوخی کی مہم کا مقصد ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور پیرس کلب کی منیجمنٹ کو پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال سے آگاہ کرنا اور پاکستان کی مدد کیلئے ایڈووکیٹ کرنا ہے۔
اس موقع پر ضلع راجن پو رکی تمام سول سوسائٹی وکلاء، صحافی، این جی اوز، مذہبی علماء اور مختلف مکاتب فکر کے نمائندگان موجود تھے۔پبلک فورم کے سپیکرز سید اسماعیل شاہ بخاری، حمزہ کمال فرید، اظہر خان گوپانگ، ڈاکٹر ظہر احسن، میاں سلیم احمد خواجہ، مشتاق احمد رضوی، شاہد ریاض خان ایڈووکیٹ، حسین جروار، فضہ قریشی او ر جمشید فریدسومرو نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو متعدد بڑے معاشی اور ساختی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، کم معاشی نمو کی وجہ سے روزگار کی مواقعو ں کا فقدان، اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ، بڑھتی ہوئی درامد گی، غیر مستحکم برآمد، قرضوں کی ادائیگیوں میں عدم تواز ن، روپے کی قیمت میں کٹوتی، بڑھتی ہوئی قرضوں ک واجبات اور بیرونی قرضوں کے سود میں دن بدن اضافہ پاکستان کے لئے سنگین سے سنگین تر ہو تے جارہے ہیں اور سونے پر سہاگہ کرونا وائرس اور محصولات کی وصولی میں کمی نے کر دیا ہے۔جن کے باعث پاکستان کے شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق اور بنیادی خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ پیش آرہی ہے۔مقررین نے کہا کہ ملکی آمدنی اور اخراجات میں بڑے پیمانے پر فرق نے حکومت کو مزید قرض لینے پر مجبو ر کر دیا ہے۔ان تمام معاشی چیلنجو ں نے سیاسی اسکورنگ، بیان بازی، تنقید برائے تنقید اور گھماؤ پھراؤ پر ہی ساری سیاسی توانائیں ضائع کی جارہی ہیں۔
مقررین نے کہا کہ اس ساری صورتحال کے پیش نظر نوجوان آبادی کیلئے مستقبل کیلئے بہتر مواقع کے ساتھ ایک ترقی پسند وژن فراہم کرنے میں ناکامی کا سامنا ہے،نوجوانوں کی ہنرمندانہ صلاحیتوں کا ضیاع انھیں جرائم، افراتفری اور بے چینی جیسے عناصر میں مبتلا کر رہا ہے، غربت عروج پر ہے عدم مساوات اور لاکھوں بچے سکولوں سے محروم ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی قوم غربت سے نکلنے کی بجائے مزید اس میں دھنستی جارہی ہے۔آج پاکستان کی ہر فرد چاہے بلاتفریق عمر 88ہزار روپے کا مقروض ہے۔اس ساری صورتحال کے پیش نظر پبلک فورم کے مقررین نے حکومت پاکستان سے اس معاملہ کو سنجیدگی سے عالمی اداروں کے ساتھ اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا،مزید یہ کہ مقررین نے ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، پریس کلب اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے موجود ہ معاشی چیلنجز اور غربت میں اضافہ کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کے تمام بیرونی قرضوں کی صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جائے اور پاکستان کے تمام بیرونی قرضے منسوخ کیئے جائیں۔اس موقع پر شرکاء نے دستخطی مہم کا آغاز بھی کیا اور اس مہم کو پاکستان کے کونے کونے تک لے جانے کا اعادہ بھی کیا، پبلک فورم میں کسانوں، خواتین، وکلاء، صحافیوں، انجمن تاجران اور شہروں کی جانب سے بھر پور شرکت کی گئی۔