لیہ کے معروف علمی و ادبی گھرانے کے چشم و چراغ عالمی ایوارڈ یافتہ مشہور دانشور شاعر میاں شمشادحسین سرائی جنہوں نے علم و ادب اور تاریخ کے میدان میں ریسرچ ورک اور اپنی ادبی خدمات پیش کر کے سولہ ایوارڈز حاصل کیے ہیں ۔ تاریخِ سندھ کلہوڑا پر خصوصی مقالہ لکھ کر عالمی ایوارڈ حاصل کیا ۔ اس کے علاوہ حرف حرف خوشبو اْردو مجموعہ کلام اور اْردو و سراءکی زبان و ادب پر تحقیقی مقالہ اور کالم لکھ کر ادبی دنیا میں اپنا نام پیدا کیا ۔
ان کی مذکورہ ادبی کاوشوں کے اعتراف میں بزمِ ارباب سخن لیہ نے ڈسڑکٹ پریس کلب لیہ کے ہال میں خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ایک خوبصورت شام و مشاعرہ کا انعقاد کیا ۔ اس (شامِ اعتراف) کی دو نشستیں تھیں ،پہلی نشست میاں شمشاد سرائی کی شخصیت و فن پر مقالہ جات اور اظہارِ خیالات پر مبنی تھی جبکہ دوسری نشست محفل مشاعرہ پر مشتمل تھی ۔ تقریب کی صدارت ملک کے معروف و ممتاز دانشور پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین نےکی،مہمان خصوصی میاں شمشاد حسین سرائی،مہمانانِ اعزاز میں ڈاکٹر پروفیسر گْل عباس، ڈاکٹر حمید الفت ملغانی اور عبدالرحمن فریدی(صدر ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ) رانا خالد محمود شوق صدرضلعی انجمن صحافیان لیہ جبکہ مہمانانِ محتشم میں محمد سلیم اختر جونی،پروفیسر شیخ مقبول الہٰی تھے ۔ نظامت کے فراءض معروف شاعر مظہر یاسر اور سلیم اختر ندیم نے ادا کیے ۔ دوسری نشست محفلِ مشاعرہ میں صدر و مہمانِ خصوصی کے علاوہ مہمانان میں شاکر حسین کاشف، شفقت عابد،عمران عاشر فتح پوراور خضر حیات ناوڑہ تھے ۔ صادق حسنی، مظہر یاسر اور سلیم اختر ندیم نے شمشاد سرائی منظوم خراجِ تحسین پیش کیا ۔ مقررین میں شمشاد سرائی کی شخصیت تاریخی خاندانی پس منظر اور ان کے فکر و فن پر اظہارِ خیال فرمایا ۔ دوسری نشست میں جن شعراء نے اپنا کلام پیش کیا ان میں قمر عباس قمر،سید مجاہدعباس مجو،قمراعوان بریی، شبیب رضا شباب،ذوالقرنین مکتب،ریاض ناطق،واصف حسین واصف،پروانہ،عمران فرحت، مدثر راقم، اسلم درد،عباس کشک،خضر حیات ناوڑہ،عمران عاشر،عارش گیلانی،شاکر کاشف،مظہر یاسر اور صاحبِ شام شمشاد سرائی اپنا کلام سنا کر سامعین سے خوب داد وتحسین وصول کی ۔