مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماءخواجہ سعد رفیق جو کئی مہینوں سے اپنے بھائی خواجہ سلمان رفیق کے ساتھ "اسیر نیب "بنے ہو ئے ہیں تین دن کی پیرول رہائی ملنے کے بعد اپنی خوشدامن کے انتقال پر لیہ آ ئے ، اور مرحومہ کی نمازہ جنازہ سمیت قل خوانی اور دیگر تعزیتی رسومات میں شرکت کی ۔ یاد رہے کہ سعد رفیق کی دو سری بیوی معروف ٹی وی اینکر حرا شفق کا تعلق لیہ کے معروف سمرا خاندان سے ہے ۔ حرا شفق کے ولد مہر بہاول بخش سمرا ریٹائرڈ ایئر فورس آ فیسر ہیں اور لیہ کے پہلے ریٹائرڈ میجر جنرل طارق عزیز مرانی کے بچپن کے دوست اور سکول فیلو ہیں ۔
خواجہ سعد رفیق اپنی خوشدامن کی تعزیت کے لئے لیہ آئے تو ان کا سہہ روزہ قیام مرانی ہاءوس میں ہی رہا ۔ ساس کی وفات پر تعزیت کرنے والی سبھی سیاسی و سماجی اور دیگر شخصیات نے مرانی ہاءوس میں ہی سعد رفیق سے تعزیت کے لئے ملاقات کی ۔ لیہ قیام کے دوران سعد رفیق نے میڈیا گفتگو سے احتراز کیا اس لئے مقامی میڈیا کی تگ و دو کے با وجود کو ئی سیاسی خبر نہ بن سکی ۔
سعد رفیق مسلم لیگ ن کے بڑے متحرک اور فعال رہنماء ہیں ، سعد رفیق کا شمار شریف فیملی کے انتہائی با اعتماد سا تھیوں میں ہو تا ہے ،مسلم لیگ ن کے ہر دور حکومت میں وزیر رہے ، سا بقہ دور حکومت میں بھی وفاقی وزیر ریلوے تھے ، ہو نے والے الیکشن میں اپنے آ بائی ھلقہ سے عمران خان سے ہار گئے ۔ لیکن بعد میں عمران خان کے نششت چھوڑنے پر دوباہ ضمنی الیکشن لڑا اور پی ٹی آ ئی کے حکو متی امیدوار کے مقابلہ میں ممبر قو می اسمبلی منتخب ہو گئے اور کئی مہینوں سے خواجہ بردران پیراگون سکینڈل میں نیب کے زیر حراست ہیں
سعد رفیق کے والد خواجہ رفیق شہید میدان سیاست اور سماجی خدمات کے حوالے سے ایک بڑا نام ہے گو ان کا تعلق ایک مڈل کلاس فیملی سے تھا لیکن حق گو ئی بے باکی میں اپنے وقت کے شہہ سوار تھے
خواجہ رفیق شہید ہمیشہ سر مایہ داروں ، استحصالی جا گیرداروں اور استبدادی آمرانہ حکو متوں کے خلاف سینہ سپر رہے ، خواجہ رفیق شہید نے نے ہمیشہ بنیادی آزادیوں اور عوامی جمہوری حقوق کے لئے آواز بلند کی ۔
1972 کے پی پی پی دور حکومت میں ڈیرہ غازیخان میں ڈاکٹر نذیر شہید کے قتل کے بعد لا ہور خواجہ رفیق شہید کی شہادت بڑا سیاسی قتل تھا ، خواجہ رفیق شہید کو حکومت مخالف جلوس میں گو لی ماری گئی ۔ خواجہ رفیق شہید کے قتل کی ایف آ ئی آرملک غلام مصطفی کھر ، میاں افتخار تاری سمیت دیگر ملزمان کے خلاف درج کی گئی لیکن گواہوں کے منحرف ہو جانے کے سبب سبھی نامزد ملزمان بری ہو گئے ۔
والد کی شہادت کے وقت سعد رفیق سات سال کے تھے ۔ غم سے نڈھال والدہ بیگم فرحت رفیق نے کہا کہ وہ کیس کی پیروی نہیں کر سکتیں میں اپنے شو ہر کا مقدمہ اللہ کی عدالت میں دا ئر کر تی ہوں ۔ اللہ ہی بڑا منصف ہے اور وہی مجھے اور میرے معصوم بچوں کو انصاف دے گا ۔ بیگم فرحت رفیق نے انتہائی صبر اور عزم سے اپنے بچوں کی تر بیت کی اور یہ اسی عظیم ماں کی تر بیت کا ثمر ہے کہ آج خواجہ رفیق شہید کے دونوں بیٹے لا ہور کی پہچان ہیں ، سعد رفیق سے سیاسی و نظریاتی اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن وطن سے محبت خواجہ رفیق شہید کے بیٹوں کے لہو میں شا مل ہے اور ان سے یہ اعزاز کو ئی نہیں چھین سکتا