لیں جی سو دن بھی گذر ہی گئے پی ٹی آ ئی حکو مت کے ، عمران خان نے 18 اگست 2018 کو وزارت عظمی کا حلف ا ٹھایا ، یہ سو دن ا تنے مصروف گذرے کہ بقول عمران خان وزیر اعظم اور ان کی کا بینہ نے ایک دن کی بھی چھٹی تک نہیں کی اور اپنے عثمان خان بزدار وزیر اعلی بننے کے بعد اتنے مصروف ہو ئے کہ گزرے سو دنوں میں اپنے آ با ئی گھر کا چکر تک نہ لگا سگے ، کیا حکومت گذرے سو دنوں میں اپنے ہداف حا صل کر سکی ہے ؟ یہ ایک اہم سوال ہے اور یقیناً آ نے والے ایک دو ہفتے ہماری میڈ یا ٹاک کا ہاٹ ٹاپک یہی رہے گا
اگر ہم جنو بی پنجا ب اور پی ٹی آ ئی حکومت کے اہداف کی بات کریں تو جنوبی پنجاب کے حوالہ سے پی ٹی آئی حکو مت کا ان سو دنوں میں سر فہرست بڑا ہدف جنوبی پنجاب صوبہ کا قیام تھا قو می انتخابات کے بعد جنو بی پنجاب سے منتخب ہو نے والے آ زاد پا رلیمنٹرین کی ایک بڑی تعداد نے مخدوم خسرو بختیار کی قیادت میں صوبہ جنو بی پنجاب محا ذ کے نام پر ایک گروپ تشکیل دے کر پی ٹی آ ئی حکو مت میں اس شرط پر شمو لیت اختیار کی تھی کہ پی ٹی آ ئی حکو مت سو دنوں میں صوبہ جنو بی پنجاب کے قیام کا اعلان کر ے گی اب سو دن گذرنے کو ہیں لیکن صو بہ جنو بی پنجاب کے نام پر پی ٹی آ ئی حکو مت کے حلیف بننے والے ان ممبران اسمبلی میں سے اکثر وزیر مشیر تو بن گئے مگر صوبہ کے قیام کی بات صرف اتنی آ گے بڑھی کہ صوبہ جنو بی پنجاب کے قیام کے حوالے سے ایک پار لیمانی کمیٹی کا قیام عمل میں لا یا جا سکا ،اکتوبر میں وزیر اعلی پنجاب کی طرف سے بنائے جانے والی اس 12 رکنی ایگزیکٹیو کمیٹی کا چیئرمین مسلم لیگ ق کے ممبر قو می اسمبلی اور وفاقی وزیر چو ہدری طا ہر بشیر چیمہ کو مقرر کیا گیا جب کہ اس کمیٹی کے دیگر اراکین میں پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری ، سمیع اللہ چو ہدری صوبائی وزیر خوراک ، سرادار علی رضا دریشک صوبائی وزیر زراعت ، ممبر ان صوبا ئی اسمبلی سردار شہاب خان سیہڑ ، صاحبزاہ سید غزین عبا سی ، سید علی عباس شاہ ، نوابزادہ منصور احمد خان ، سابق خاتون ایم پی اے مینا احسان لغاری سمیت تین سا بق بیورو کریٹ شا مل ہیں ۔ وزیر اعلی کی طرف سے جنو بی پنجاب صوبہ کے قیام کے حوالہ سے بنائے جانے والی اس کمیٹی نے صوبے کے قیام بارے شفارشات پیش کر ناتھی لیکن ایک آ دھے ا جلاس سے آ گے کو ئی خاص پیش رفت نہ ہو سکی
گذ شتہ دنوں جیو کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں حامد میر سے گفتگو کرتے ہو ء ے جنو بی پنجاب کے قیام بارے بنائی گئی اس وزیر اعلی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین چو ہدری طا ہر بشیر چیمہ نے جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کی کھلے لفظوں میں مخالفت کرتے ہو ہے کہا کہ وہ جنو بی پنجاب صوبہ کی بجائے بہاولپور کو علیحدہ صوبہ بنانے کے حق میں ہیں ان کا کہنا تھا کہ قیام پا کستان کے وقت بہاولپور ایک آزاد اور خود مختیار ریاست تھی اور الحاق پا کستان کے معا ہدے میں یہ طے پا یا تھا کہ جب بھی صو بوں کے قیام کی بات ہو گی بہاولپور کو صو با ئی حیثیت دی جا ئے گی ہمارا مطا لبہ صو بہ جنو بی پنجاب کا نہیں صوبہ بہاولپور کا ہے طا ہر بشیر چیمہ کا مو قف تھا کہ ہمیں تخت لا ہور کی غلامی منظور ہے ہم نہیں چا ہتے کہ ہمارے ساتھ آ سمان سے گرا کھجور سے اٹکا والا حال ہو اور ہم تخت لا ہور سے جان چھڑاتے چھڑاتے جنو بی پنجاب کے جا گیرداروں کے غلام بن جا ئیں ۔ طا ہر بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلہ پر وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے اور اپنا مو قف پیش کریں گے ۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہو ئے اس حکو متی ہدف کے بارے بس یہی کہا جا سکتا ہے کہ فی الحال صوبہ جنوبی پنجاب کی یہ بیل منڈیر چڑ ھتے دکھا ئی نہیں دیتی ۔
گو وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اپنی بے پناہ مصروفیات کے سبب گذرے ان سو دنوں میں لا ہور سے چھٹی نہ ملنے کے سبب تا دم تحریر ا پنے آ با ئی علاقہ اور اپنے حلقہ انتخاب میں نہ آ سکے یہاں تک کہ ڈیرہ غازیخان مظفر گڑھ روڈ پر ہو نے والے خو فناک حادثے میں ہلاک ہو نے والوں کی تعزیت کے لئے بھی ۔ لیکن لگتا ہے کہ بے پناہ مصروفیات میں بھی سردار عثمان خان بزدار کو اپنا علاقہ اور اپنا حلقہ نتخاب یاد رہا جبھی تو تعمیرو ترقی پرا جیکٹ کے حوالہ سے اڑتی خبروں میں تو نسہ اور با رتھی سر فہرست رہا ، تو نسہ میں یو نیورسٹی ، دوسرا نشتر ہسپتال ، با رتھی میں صاف پانی اور بجلی فراہمی کے منصوبوں کی خو شخبریاں اور ڈیرہ غازیخان میں انجینرنگ یو نیورسٹی کے ا علانات آ ئے روز پرنٹ میڈ یا ، فیس بک اور سوشل میڈیا پر نظر آ تی ہیں ۔
سو دن حکو متی کار کر دگی کے تنا ظر میں اگر ہم اپنے ضلع لیہ میں ہونے والی تعمیرو ترقی کی بات کریں تو حکومت کی طرف سے چلائی گئی کلین اینڈ گرین مہم کے حوالہ سے خا صی خبریں پڑ ھنے کو ملتی رہی ہیں مقامی ضلعی انتظا میہ کے مطا بق نا جائز تجاوزات کے خلاف جاری مہم کے دوران اربوں روپے کی ہزاروں کنال زمین واگزار کرائی جا چکی ہے کہتے ہیں کہ شہر میں کلین مہم کے تحت ایک مر بوط صفائی مہم بھی جا ری ہے یہ مہم شہر کے کس حصہ میں ہو رہی ہے ہمیں تو پتہ نہیں شا ید ایک دو معروف سڑکات اور ایک دو خاص گلی محلے اس مہم کا ہدف ہیں وگرنہ شہر کے بیشتر گلی محلے گند گی اور سیوریج کے گندے پانی سے اٹے ہیں ، سیوریج سے یاد آ یا کہ آج کل شہر میں سیوریج کے نام پر سڑ کوں اور گلیوں کی کھدائی کرنے اور انہیں بر باد کر نے کا کام بھی بہت تیزی سے جاری ہے ٹھیکیدار بہادر سڑکوں اور گلیوں کی کھدائی کر کے
بغیر مٹی اٹھا ئے بغیر لیول کئے غائب ہو جاتے ہیں اور شہری اک اور عذاب جاناں میں مبتلا ۔
اس کے علاوہ گذ رے ہفتے کے آ خری دنوں میں لیہ کے ایم پی اے سید رفاقت علی گیلانی کی طرف سے مدر اینڈ چا ئلڈ ہسپتال اور سردار شہا ب الدین خان سیہڑ ایم پی اے کی جانب سے اپنے حلقہ میں گرلز کالج کے قیام اور چو بارہ ، لیہ کے حلقوں میں بعض سکو لوں کی اپ گریڈ یشن کے نو ٹیفکیشن جاری ہو نے کی خبریں بھی اہا لیان لیہ کو سننے اور پڑھنے کو ملیں کہا جاتا ہے کہ پی ٹی آ ئی کی مو جودہ حکومت نے مسلم لیگ ن کی سابقہ حکومت کی آن گو ئینگ سکیموں کو بحال رکھا ہے ۔ لیہ میں سا بقہ حکومت کی آن گو ئینگ سکیموں میں لیہ تو نسہ پل کی تعمیر ، لیہ چوک اعظم دو رویہ سڑک ، ڈی ایچ کیو ہسپتال اولڈ بلڈنگ کی تعمیرو مرمت ، بی زیڈ یو بہادر کیمپس ، لیہ چوک اعظم ، فتح پور اور کروڑ میں سو ئی گیس کی فراہمی یہ ایسے منصو بے ہیں جن پر قو می خزانے سے خاصے اخراجات ہو چکے ہیں مگر ابھی تکمیل کے پرا سس میں ہیں ۔ اگر ان زیر تکمیل منصو بوں کی پیش رفت پر نظر ڈالی جائے تو کو ئی حو صلہ افزاء منظر نامہ دیکھنے کو نہیں ملتا ، کئی دہا ئیوں قبل سا بق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طرف سے اعلان کئے گئے لیہ تو نسہ پل کا کام سال 2017 کے وسط میں شروع ہوا این ایچ اے کے چار لین روڈ لیہ تو نسہ پل کے اس منصوبے کا تخمینہ سات ارب روپے سے زا ئد ہے فنڈز نہ ہو نے کے سبب اس منصوبے کی رفتار بھی قا بل ذکر نہیں ، مو جودہ ایم این اے ملک نیا ز احمد جکھڑ کی جانب سے لیہ تو نسہ دریا ئی علاقہ کے درمیان کشتیوں کے پل کی تجویز لیہ تو نسہ پل بارے حکومتی اراکین اسمبلی کی سنجیدگی کو ظا ہر کرتی ہے اسی طرح لیہ چوک اعظم دو رویہ سڑک جو 3 ارب روپے سے زائد کا زیر تکمیل منصوبہ ہے اس پر بھی کام بند پڑا ہے البتہ چو بارہ روڈ پر اس دو رویہ سڑک کو اطراف سے مزید چوڑا کیا جا رہا ہے جس سے اندرون شہر اس سڑک کی کشاد گی میں اضا فہ ہو گا ایک اور تعمیری پرا جیکٹ سرفراز چوک سے چو بارہ روڈ پر سڑک کنارے ایک بڑے پختہ کھا لے کی تعمیر ہے ۔
لیہ یو نیوسٹی ، دو رویہ ایم ایم روڈ اور تھل ڈویژن یہ وہ خواب ہیں جو لیہ کی عوام اک عر صہ سے اپنی آ نکھوں میں سجا ئے بیٹھے ہیں لیکن لگتا ابھی دلی دور است ، اسی طرح ایک اہم مسئلہ لیہ کے علاقہ نشیب میں بر سوں سے جاری دریائی کٹاؤ سے متا ثرہ ہزاروں بے گھر خاندانوں کی متبادل آ باد کاری کا ہے ، گذشتہ صوبائی مسلم لیگی حکو مت میں مہر اعجاز احمد اچلا نہ وزیر ڈیزاسٹر منیجمنٹ تھے اگر وہ چا ہتے تو وہ یہ مسئلہ حل کرا سکتے تھے لیکن بد قسمتی سے ایسا نہ ہو سکا ۔ لیہ کے دو ایم این اے عبد المجید خان نیازی ، مل نیاز احمد جکھڑ اور دو ایم پی اے سید رفقت عل گیلا نی اور سردار شہاب الدین خان سیہڑ کا حلقہ انتخاب کا ایک بڑا حصہ علاقہ نشیب پر مشتمل ہے اور یہ فا ضل حکو متی ممبران اسمبلی اگر سنجیدہ ہوں تو علاقہ نشیب میں دریائی کٹاؤ سے متاثرہ بے گھر خاندا نوں کی متبادل آباد کاری کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے ۔
پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آ ئی کے رکن اور صو با ئی وزیر محمو د الر شید نے سچ کہا کہ سو دنوں میں تبدیلی نہیں �آ سکتی لیکن یہ بھی ایک کڑواسچ ہے کہ سو دنوں میں انقلاب اور تبد یلی کے دعوے کسی اور نے نہیں ان کی جماعت کی اعلی ذمہ دار قیادت کی طرف سے کئے گئے تھے اور بہر حال لگتا یہ ہے کہ یہ سہانے سپنے بھی ما ضی کی حکو متوں کے انہی انقلابی دعووں کی طرح ہیں جن کے پورا نہ ہونے کے رد عمل کے طور پر عوام نے تحریک انصاف کو حکمرانی کے لئے منتخب کیا اب بھی آج کے حکمرانوں نے ما ضی سے کچھ نہ سیکھا ا تو صرف انقلاب اور تبدیلی کے بلند با نگ دعوے تاریخ کے فیصلہ کو تبدیل نہیں کر سکیں گے ۔۔