اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں قائد حزب اختلاف کے چیمبر میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ جس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شہباز شریف، رانا تنویر، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، رانا ثناء اللہ اور سینیٹر پرویز رشید، پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، خورشید شاہ، نوید قمر اور شیری رحمان، ایم ایم اے کے مولانا اسعد محمود اور مولانا واسع جب کہ اے این پی کے امیرحیدرہوتی شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال، فوجی عدالتوں میں توسیع، نیب کی کارروائیوں اور اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی پر بات چیت کی گئی۔
معاشی حالات ابتر ہیں، شہباز شریف
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں معاشی حالات ابتر ہیں، مہنگائی روزبروز بڑھ رہی ہے، اجلاس میں طے پایا ہے کہ ملکی معاملات پر اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی ہوگی۔ اس کے لئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہے۔ یہی کمیٹی فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سمیت دیگر تمام معاملات پر حکومت سے بات کرے گی۔
اپوزیشن کا اتحاد ہو گیا، آصف زرداری
اجلاس کے بعد واپس روانگی کے وقت ایک صحافی نے آصف علی زرداری سے سوال کیا کہ کیا اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہو سکتا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ اتحاد ہو گیا ہے۔
عوام کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، بلاول
بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن)، اے این پی، بی این پی اور ایم ایم اے 3 نکات پر متفق ہوگئی ہیں کہ ہم پاکستان کے عوام کے انسانی، معاشی اور جمہوری حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق ہوا ہے، یہ کمیٹی اپوزیشن کے مشترکہ لائحہ عمل کیلئے تجاویز تیار کرے گی۔
شہباز شریف کیجانب سے آصف زرداری اور بلاول کا استقبال
اپوزیشن کے اجلاس سے قبل آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو پہنچے تو شہباز شریف نے دروازے پر آکر ان کا استقبال کیا۔ جس کے بعد شہباز شریف اور آصف علی زرداری کے درمیان باضابطہ ملاقات ہوئی اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں ملکی سیاسی صورت حال اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو داخلے کی اجازت نہ ملی
اجلاس کے دوران ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کو شہباز شریف کے چیمبر کے باہر موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے روک لیا، ان کا کہنا تھا کہ آپ کا نام اجلاس کے لئے دیئے گئے ناموں میں شامل نہیں ہے اس لئے آپ اجلاس میں نہیں جا سکتے،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اجازت نہ ملنے پر واپس لوٹ گئے۔