کراچی: وفاقی حکومت نے آئندہ 3 ماہ میں ٹریژری بلز اور انویسٹمنٹ بانڈز کے ذریعے 5.87 ٹریلین روپے کا قرض لینے کی منصوبہ بندی کرلی۔
مرکزی بینک کے مطابق یہ قرض کمرشل بینکوں سے لیا جائے گا۔ 5.87 ٹریلین روپے کا قرض پہلے سے لیے گئے 5.15 ٹریلین روپے کی قرض کی ادائیگی کے لیے استعمال ہوگا۔ نئے قرضوں سے قوم پر قرضوں کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا کیوں کہ گذشتہ ماہ ہی اسٹیٹ بینک نے بینچ مارک انٹرسٹ ریٹ میں 25 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔
ماہر اقتصادیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان کا کہنا ہے کہ بینچ مارک انٹرسٹ ریٹ میں ایک پوائنٹ اضافے سے قرضوں پر سود کی ادائیگی 180 ارب روپے بڑھ جاتی ہے۔ پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ ہیڈ سمیع اﷲ طارق کا کہنا تھا کہ ٹریژری بلز اور انویسٹمنٹ بانڈز کے اجرا سے حکومت کا مقصد قرض لینے کی لاگت کم کرنا، اقتصادی اصلاحات نافذ کرنے کے لیے مناسب وقت حاصل کرنا ہے۔ حکومت نئے قرض میں سے 720 بلین بجٹ اخراجات کے لیے استعمال کرنے کی منصوبہ بندی رکھتی ہے۔ ان میں ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیں۔