اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نیب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا جس کے بعد 5 کروڑ سے زائد کی کرپشن کرنے والے کسی بھی شخص کو جیل میں سی کلاس دی جائے گی۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق نئی ترمیم کے بعد ملزم کو انکوائری، انویسٹی گیشن یا ٹرائل کے دوران بھی سی کلاس میں رکھا جائے گا، سی کلاس جیل سے متعلق ترمیمی بل کے سب سیکشن 10 میں نئی شق بھی شامل کی گئی۔
نیب ترمیمی آرڈیننس منظوری کے لیے آئندہ وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ اسی طرح حکومت نے بےنامی ٹرانزیکشن ایکٹ2017 میں بھی ترمیم کا فیصلہ کیا۔
ترمیمی ایکٹ میں ’’وسل بلور‘‘ کی تعریف شامل کی گئی جبکہ سیکشن 2 میں شق نمبر 31 کا اضافہ بھی کیا گیا۔ نئی ترمیم کے مطابق اینٹی کرپشن کا کوئی بھی قانون بے نامی اثاثوں کی نشاندہی کرسکے گا۔ بےنامی ٹرانزیکشن ایکٹ میں آرڈیننس کی ترمیم اور منظوری کا فیصلہ کابینہ کرے گی۔
مزید پڑھیں: نیب قوانین میں ترمیم ادارے کو مضبوط بنانے کے لیے ہوگی، فواد چوہدری
قبل ازیں وفاقی حکومت نے بے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کے گرد گھریا تنگ کرنے کے لیے فہرستیں مرتب کیں، اسلام آباد میں 150 کنال سے زائد اراضی رکھنے والے 300 مالکان کو کارروائی کے لیے شارٹ لسٹ بھی کیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کی روشنی میں متعلقہ افراد سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا، ابتدائی مرحلے میں 300 مالکان کو شارٹ لسٹ کیا گیا جن کا ایف بی آر سے بھی ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا۔
واضح رہے کہ موجودہ حکومت بھی نیب قوانین میں ترامیم کے سلسلے میں بیانات جاری کر چکی ہے، تاہم پی ٹی آئی حکومت کا واضح مؤقف ہے کہ نیب قوانین میں ترمیم چوروں کو کلین چٹ دینے کے لیے نہیں بلکہ قومی احتساب بیورو کو مضبوط بنانے کے لیے ہوگی۔