لاہور: سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اعجاز شاہ نے واقعے سے متعلق ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کردی جب کہ دوسری جانب ایوان وزیراعلیٰ نے جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ کی میڈیا پر بیان بازی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
پنجاب حکومت نے سانحہ ساہیوال کی حقیقت جاننے کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے منگل کی شام 5 بجے تک اپنی رپورٹ پیش کرنے کا وقت دیا تھا اور اب ڈیڈ لائن گزرنے کے تقریباً 25 منٹ بعد جے آئی ٹی کے سربراہ نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سانحہ ساہیوا ل پر اجلاس کے علاوہ دیگر اجلاس منسوخ کر دیئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ساہیوال کے افسوسناک واقعہ پر پوری قوم رنجیدہ اور غم میں ڈوبی ہوئی ہے،معصوم بچوں کے دکھ اورکرب کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا،پنجاب حکومت جاں بحق خلیل کے بچوں کوتنہا نہیں چھوڑے گی اور تمام تر ہمدردیاں متاثرہ خاندان کے ساتھ ہیں۔ریاست اس خاندان کی کفالت میں کوئی کسرنہیں چھوڑے گی۔جنہوں نے یہ ظلم کیا ہے وہ قانون کے مطابق سزا سے بچ نہیں پائیں گے،ظلم اور زیادتی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے، پوری قوم انصاف ہوتا ہوا دیکھے گی۔
دوسری جانب ایوان وزیراعلیٰ نے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ سید اعجاز شاہ سے رابطہ کیا ہے اور ان کی میڈیا سے بات چیت پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بیان بازی سے روک دیا ہے۔ جے آئی ٹی کے سربراہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حساس نوعیت کے معاملے پر بیان بازی سے گریز کریں۔اعجاز شاہ کوسانحہ ساہیوال سے متعلق ابتدائی رپورٹ پیش کرے، ابتدائی رپورٹ میں ابہام پایا گیا تو انکوائری جوڈیشل کمیشن کو دئیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی ٹیم نے ساہیوال میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور 4 عینی شاہدین کے بیان قلم بند کئے۔اس موقع پر میڈیا سے با ت کرتے ہوئے اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ کوشش کر رہے ہیں کہ آج رپورٹ مرتب کرلیں، لیکن آج جو رپورٹ پیش کریں گے اسے ہم حتمی نہیں کہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی کے 6 لوگ زیر حراست ہیں جن سے تحقیقات کر رہے ہیں۔