جھنگ ۔ کم سن طالبہ کے ساتھ نازیبا حرکات کرنے والے استاد کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوئی تو ایک ہنگامہ برپا ہو گیا اور غم و غصے میں مبتلا عوام کی جانب سے اسے گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا جانے لگا جس پر حکومتی مشینری حرکت میں آئی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق جھنگ کے موضع کلکرائی میں 2 ماہ قبل ایک درس گاہ کے استاد انوار القمر نے 13 سالہ طالبہ سے نازیبا حرکات کا مرتکب ہوا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی، بعدازاں اس کا موبائل فون گم ہوگیا اور جسے یہ موبائل فون ملا، اس نے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر اَپ لوڈ کر دی جو وائرل ہوگئی اور اب گرفتار استاد کے اعترافی بیان کی ویڈیو بھی منظرعام پر آ گئی ہے جس نے پاکستانیوں کو مزید غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے۔
مذکورہ استاد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ مسجد سیدنا علی مرتضیٰ میں پڑھا تا تھا اور اس کے پاس کل 60 بچے تعلیم کے حصول کیلئے آتے تھے جن میں 25 سے 30 کے قریب لڑکیاں تھیں۔ ویڈیو میں نظر آنے والی بچی کا نام (ش) تھا جو وہاں قریب ہی رہتی تھی اور جو کچھ ویڈیو میں ہے، میں نے اس کیساتھ صرف وہی کچھ کیا ہے۔
ویڈیو بنانے والے شخص نے سوال کیا کہ آپ کی نیت خراب تھی جس پر اس نے انتہائی ڈھٹائی اور بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ میری نیت خراب نہیں تھی کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو میں اس بچی کیساتھ بداخلاقی کرتا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا اور جو کچھ ویڈیو میں ہے اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوا۔ مذکورہ استاد کا مزید کہنا ہے کہ ویڈیو خود بنائی تھی جو بعد میں ڈیلیٹ بھی کر دی تھی مگر معلوم نہیں کہ وہ کیسے بچ گئی اور انٹرنیٹ پر اپ لوڈ ہوگی، بچی کے گھر والوں کو بھی اس حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے گزشتہ رات ایک استاد کی جانب سے بچی کیساتھ نازیبا حرکات سے متعلق ویڈیو دیکھی، جس کے بعد میری وزارت نے اس کیس کو دیکھا اور مجھے رپورٹ دی۔
شیریں مزاری نے مزید کہا کہ ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) جھنگ نے یہ اطلاعات فراہم کی ہیں کہ ملزم انوار الحق کو جھنگ پولیس نے گرفتار کرلیا ہے، یہ واقعہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پیش آیا تھا اور ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملزم جھنگ سے فرار ہوگیا تھا، جسے پولیس نے لاہور سے گرفتار کرلیا۔ملزم انوار الحق کو مزید تفتیش کے لیے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے تھانہ رجانہ منتقل کردیا گیا ہے۔