لاہور ۔ پولیس نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے میں ملوث وکلاء کے خلاف دوسری ایف آئی آر میں وزیر اعظم عمران خان کے بھانجے حسان خان نیازی کو بھی نامزد کر دیا ہے۔
گزشتہ روز پولیس نے پی آئی سی حملے میں ملوث حسان خان نیازی کی گرفتاری کے لیے لاہور میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم گھر پر نا ہونے کے باعث وزیراعظم کے بھانجے کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
آج بھی پولیس نے حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے متعدد مقامات پر چھاپے مارے ہیں تاہم اب تک پنجاب پولیس ملزم کو ڈھونڈنے میں ناکام ہے۔
پنجاب پولیس کی جانب سے ان کی گرفتاری کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ حسان نیازی مسلم لیگ ن کے حمایتی حفیظ اللہ نیازی کے بیٹے ہیں۔
گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی اس حوالے سے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے حسان نیازی کے خلاف کارروائی سے کسی کو نہیں روکا، انتظامیہ حسان نیازی کے خلاف جو قانونی کارروائی کرنا چاہتی ہے کرے۔
خیال رہے کہ پی آئی سی پر حملہ کرنے والے وکلاء کے جتھے میں وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی بھی شریک تھے اور ان کی مختلف کارروائیاں کرتے ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔
حسان نیازی حملہ آوروں کو اکساتے رہے، پتھر اور ڈنڈے مارنے والوں کا ساتھ دیتے رہے، جس پولیس موبائل کو وکیلوں نے شعلوں کی نذر کیا اور جلتی موبائل پر ڈانس کیا، اُس پولیس موبائل کا دروازہ حسان نیازی نے ہی اپنے ہاتھوں سے کھولا تھا۔
صوبائی حکومت اور پولیس نے ایکشن لیا اور لاٹھی چارج کیا تھا جب کہ وکلاء کو حراست میں لیا لیکن ویڈیو میں حسان نیازی کا چہرہ واضح نظر آنے کے باوجود پہلی ایف آئی آر میں ان کا نام شامل نہیں تھا اور نہ ہی انہیں حراست میں لیا گیا۔
اپوزیشن کی جانب سے بھی حسان نیازی کی گرفتاری پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔