ڈیووس: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تنقید سے گھبرانے والا نہیں اور نا ہی اپنے نظریے پر سمجھوتہ کروں گا۔
ڈیووس میں تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ڈیووس میں دنیا کی اہم شخصیات سے ملنے کا موقع ملتا ہے، انہوں نے ڈیووس میں پاکستان کا مؤقف عالمی قیادت تک پہنچایا، ڈیووس میں قیام بہت ہی مہنگا ہے، میں حکومت کا پیسا اپنے قیام پر خرچ نہیں کرنا چاہ رہا ،ڈیووس میں میرے قیام کو اکرام سہگل اور محمد عمران اٹھارہے ہیں۔ ڈیووس آنے والے وزرائے اعظم میں سب سے سستا دورہ میرا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انسان کی اصل کامیابی مشکل حالات میں پرامید رہنا ہے، آگے بڑھنے کے لیے مشکل حالات میں جینے کا سلیقہ آنا چاہیے، اکثر لوگ برے حالات میں ہمت ہار دیا کرتے ہیں، میں نے وقت سے سیکھا کہ مشکل حالات کا مقابلہ کیسے کرتے ہیں، جب کرکٹ شروع کی تو پہلے ٹیسٹ میچ میں ہی مجھےڈراپ کردیا گیا تھا، جب میری والدہ کو کینسر ہوا تو پتہ چلا کہ پاکستان میں کینسر اسپتال ہی نہیں۔ والدہ کی تکلیف دیکھ کر فیصلہ کیا پاکستان میں کینسر اسپتال بناوَں گا، آج شوکت خانم میں 75 فیصد غریب لوگوں کا علاج ہورہا ہے اور اسپتال پر سالانہ 10ارب روپے خرچ ہوتے ہیں۔ جب آپ ترقی کے زینے پر ہوں تو کبھی غرور نہیں کرنا چاہیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کامیابی کے لیے پیچھے مڑنے کا کوئی راستہ نہیں، کامیابی کے حصول کےلیے جدوجہد میں کبھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھیں، اس کے لیے کوئی پلان بی نہیں ہونا چاہیے، دوسری پوزیشن پر آنے والے کو کوئی انعام نہیں ملتا، بڑے ہدف کو پانے کے لئے آپ کو اپنی کشتیاں جلانا پڑتی ہیں، جب میں سیاست میں آیا تو تب بھی لوگوں نے میرا مذاق اڑایا، جب سیاست میں آیا تو اس وقت دو سیاسی جماعتیں باری باری اقتدار میں آتی تھیں۔
اپنے وژن کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی کرنے کےلئے پہلے آپ کو بڑے خواب دیکھنے ہوتے ہیں، قائداعظم اور علامہ اقبال بہترین قائدین تھے، قائد اعظم پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے، 60کی دہائی میں پاکستان ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے تھا، پاکستان کی اصل طاقت ہمارے ملک کے عوام ہیں، میرا یقین ہے کہ گڈگورننس سے پاکستان ترقی کرے گا، پاکستانیوں کے پاس صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ وسائل بھی ہیں۔ حکومت سرمایہ کاروں کو سہولت دے رہی ہے۔ ماضی میں تعلیم اور انسانوں پر پیسہ خرچ نہیں کیا گیا، ہم نےغربت کے خاتمے کے لیے احساس پروگرام شروع کیا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے بہتر نظام حکومت ہونا نا گزیر ہے، پاکستان کے نیچے جانے کی وجہ جمہوری اداروں کا غیر مستحکم ہونا ہے، ہمارا سب سے بڑا چیلنج کرپشن کا خاتمہ ہے، کرپٹ اسٹیٹس کو پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔تنقید سے گھبرانے والا نہیں اور نا ہی اپنے نظریے پر سمجھوتہ کروں گا، بیمارمعیشت کواٹھانےکےلیےتکلیف دہ فیصلےکرنے پڑتے ہیں، ٹیومر نکالنا ہے تو آپریشن کے مرحلے سے بھی گزرنا پڑےگا، ہم نے پہلے سال خسارے میں 75 فیصد کمی کی ہے۔