راولپنڈی۔ ترکی میں آنے والے خوفناک زلزلے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گہرے دکھ اور رنج کااظہارکیاہے۔
آئی آیس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ترکی میں زلزلے سے جانی نقصان پر رنج و غم کا اظہارکیاہے۔آئی ایس پی آرکے مطابق جنرل قمر باجوہ نے کہا ترکی میں زلزلہ متاثرین کی امدادکےلئے حکومت پاکستان نے پیشکش کررکھی ہے، آرمی چیف نے کہا ہے کہ پاک فوج کا دستہ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کےلئے تیار ہے۔پاک فوج کے دستے میں خصوصی ریسکیوریلیف اورمیڈیکل ٹیمیں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ مشرقی ترکی میں آنے والے شدید زلزلے میں حکام کے مطابق 20 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز ایلازہ صوبے میں سیوریس نامی قصبہ بتایا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے عمارتیں گر گئیں اور لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔زلزلے کے جھٹکے پڑوسی ممالک شام، لبنان اور ایران میں بھی محسوس کیے گئے۔
ترکی میں زلزلے عام ہیں اور 1999 میں مغربی ترکی میں آنے والے ایک زبردست زلزلے میں تقریباً 17 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔یہ زلزلہ جمعے کو مقامی وقت کے مطابق رات آٹھ بج کر 55 منٹ (عالمی وقت کے مطابق شام چھ بج کر55 منٹ) پر آیا۔ترکی میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کے مطابق زلزلے کے بعد 60 جھٹکے ریکارڈ کیے گئے۔حکام نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ متاثرہ عمارتوں میں واپس نہ جائیں ورنہ آفٹرشاکس کی صورت میں نقصان ہو سکتا ہے۔
ایلازے صوبے کے گورنر نے کہا کہ ان کے صوبے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ پڑوسی صوبے ملاتیا کے گورنر کے مطابق وہاں چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ٹی وی فوٹیج میں ایمرجنسی سروسز کو ملبے تلے دبے افراد کو تلاش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔زلزلے سے متاثر ہونے والا علاقہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ سے تقریباً 550 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔یہ علاقہ دور دراز اور کم آبادی کا حامل ہے اس لیے نقصانات اور ہلاکتوں کی تفصیلات آنے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔حکام نے اس علاقے میں خیمے، بستر اور کمبل بھجوا دیے ہیں کیونکہ یہاں رات کے وقت اکثر درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گر جاتا ہے۔سیوریس قصبے کی آبادی چار ہزار ہے اور یہ دریائے فرات کا ذریعے بننے والی حضر جھیل کے کنارے پر واقع ایک مشہور سیاحتی مقام ہے۔