لاہور ۔ تبدیلی سرکار میں ایک لاکھ 91 ہزار افراد ملازمتوں سے فارغ، صنعتی، شوگر ملز، ٹیکسٹائل کے شعبوں میں بے روزگاری بڑھ گئی، بے روز گاروں کی اکثریت کوڑے دانوں سے پیٹ کی آگ بجھانے پر مجبو، ماہر معیشت ڈاکٹر قیس اسلم کہتے ہیں 20 لاکھ نوجوان روز گار کی تلاش میں در بدر ہیں۔
کروڑوں نوکریاں دینے والوں نے لاکھوں بے روز گار کر دئیے۔ پنجاب میں ایک سال کے دوران صنعتوں سے مزید ایک لاکھ 91 ہزار افراد بے روز گار پلاننگ کمیشن آف پاکستان، محکمہ خزانہ پنجاب اور دیگر سرکاری محکموں کی سرکاری دستاویزات نے بیروزگاروں کی فوج میں اضافے کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔
حکومت کے محدود سروے پر مشتمل اگست 2019ء کی رپورٹ کے مطابق 44 شوگر ملز میں 23 اعشاریہ 4 فیصد کی خوفناک بیروز گاری ہوئی زرعی مشینری کے شعبے میں 30 فیصد، پلائی ووڈ انڈسٹری میں 39 فیصد، ڈیری کی صنعت میں 23.4، سٹیل فرنسز میں 10 فیصد ملازمین بے روز گار ہوگئے۔ رئیل سٹیٹ سیکٹر میں آنے والی سست روی سے بیروز گاری میں اضافہ ہوا۔ تنگدستی نے بے روزگاروں کا برا حال کردیا ہے۔
بیروزگار نوجوان لاہور کے کوڑے دانوں سے پیٹ کی آگ بجھانے پر مجبور ہیں۔ ایک بیروزگار کا کہنا ہے کہ وہ کئی مہینوں سے بے روزگار ہے، اکثر کوڑے دان سے کاغذ اکٹھے کرکے بیچتا ہوں اور وہیں پھینکی گئی اشیائے خوراک سے پیٹ بھی بھر لیتا ہوں۔ ریلوے سٹیشن کے قریب سرکاری پناہ گاہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ لاہور کی سرکاری پناہ گاہوں میں صرف روزانہ 500 افراد کو مفت کھانا ملتا ہے،وہ بھی ایک صنعت کار دیتا ہے
محکمہ سوشل ویلفیئر کے پاس پناہ گاہوں کو چلانے کیلئے فنڈز کی بھی کمی ہے۔
ماہر معیشت ڈاکٹرقیس اسلم کا کہنا ہے کہ ملک میں 60 لاکھ افراد بے روزگار ہیں، بنیادی غربت کی شرح 50 فیصد سے زائد، غریب کوڑے دانوں سے نہ کھائیں تو کیا کریں۔ پاکستان میں روزانہ 567 روپے سے کم کمانے والا شخص غریب کہلاتا ہے۔ معاشی گراوٹ، کساد بازاری، پیداوار میں کمی کے المناک نتائج برآمد ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں افراد بیروزگاری کا شکار ہیں۔