تایا جی کا تپنا بے جا نہیں ہوتا وہ آج اس وجہ سے بھی گرم تھے اور کہہ رہے تھے کہ ملک کی جغرافیائی سرحدیں تو روز اول سے ازلی دشمن کے نشانے پر ہیں مگر ہماری نظریاتی سرحدوں کو بھی ہمیشہ خطرات لاحق رہے ہیں .کئی آستین کے سانپ اندر بیٹھے ہوئے، اندر ہی اندرڈنک مارتے رہتے ہیں . وجہ کچھ بھی ہو ان کا سارا نزلہ وطن پر گرتا ہے حکومتوں کی اچھی بری پالیسیوں سے ملک اور عوام متاثر ضرور ہوتے ہیں لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں بنتا کہ اپنی تمام تر نالائقیوں کا ملبہ مملکت پر ڈال دیں .تایاجی کا تاءو ایسی ہی باتوں سے بڑھتا ہے
ان کی کمال محبت اور مہربانی ہے کہ مجھ ایسے طفل مکتب سے دل کی بات کر لیتے ہیں ہیں بلکہ توقع رکھتے ہیں کہ ان کے جذبات آگے تک پہنچائے جائیں خاص طور پر نئی نسل کو آگاہ کیا جائے کہ ملک کھلونا نہیں اورنہ ہی مٹی کا گھروندہ ہے جس سے کھیلا جائے یا اسے بار بار توڑ کر پھر سے بنا لیا جائے . آج کہنے لگے کہ ملک میں مہنگائی کمرتوڑ ہے لوگوں کی زندگی مشکل سے مشکل تر ہوتی جارہی ہے لیکن اس کا مکمل الزام موجودہ حکومت پر ڈال دیا جائے تو یہ درست نہیں ہوگا بلکہ ہ میں سوچنا چاہیئے کہ ایسے کون سے عوامل تھے جس کی وجہ سے آج ہم اس مقام پر پہنچے ہیں اور مزید پستی کی طرف گرتے جارہے ہیں
ہم نے دیکھا کہ تایا جی جب اپنے دل کی بات مکمل کر لیتے ہیں تو ان کے چہرے پر اطمینان کے ننھے ننھے تارے چمکنے لگتے ہیں آج بھی یہی ہوا تھا چند لمحے کو رکے، چائے کے آواز دار گھونٹ لینے کے بعد بولے میاں دیکھو سرکار کسی چڑیا، کوے یا ابابیل کا نام نہیں جو دانے چن کر لائے،پانی کے گھڑے میں کنکریاں جمع کرے اور تیز آگ کے الاوَ پر پانی کے قطرے گرا کر اپنی ذمہ داری سے آزادہوجائے حکومت کو ایک ہی وقت میں کئی محاذں پر لڑنا پڑتا ہے . مخلص قیادت کا ماضی میں فقدان رہا ہے اب اگر موقع ملا ہے تو نصف صدی کا ملبہ ایک دن ، ایک ماہ یا پھر ایک سال میں تو صاف نہیں ہوجائے گا قرضوں کے آتش فشاں پہاڑ کا لاوا پوری معیشت کو بھسم کر رہا تھا اب آہستہ آہستہ معاملات بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں قرضوں کی ادائیگی کے لیے بھی سودی قرضے لیے جا رہے ہیں لیکن ایک بات ہے کہ اب شہنشاہیت نہیں جمہوریت کے انداز خدمت اپنائے جا رہے ہیں سادگی کا کلچرفروغ پا رہا ہے اشتہاری مہم کے ذریعے عوام کو ماموں بنانے کا دور لد گیا اب حقیقی خدمت کا ماحول پروان چڑھ رہا ہے . مہنگائی بے شک ہے لیکن سرکار خواب خرگوش میں نہیں ہے مکمل جاگ رہی ہے فیتے کاٹنے ، گلے میں ہار ڈالنے اور بھنگڑ ے کرانے میں مصروف نہیں ہے سرکار کے پاس کوئی چھومنتر تو ہے نہیں کہ سب بے اولادوں کو پتر بانٹتی رہے کیونکہ پتر دکانوں پر، دکانوں میں نہیں بکتے;252; ملک کے کثیر وسائل اندرونی و بیرونی سرحدوں کو مضبوط و محفوظ بنانے پر خرچ ہو رہے ہیں اللہ تعالی نے ہ میں جدید ترین دفاعی نظام عطا کیا ہوا ہے جس کی نیوکلیائی قوت سے اپنے پرائے سبھی خوف کھاتے ہیں . بزرگ یہاں تک کہتے ، کہتے پھر سے ذرا سست ہوئے کہ اب کی بار نیوکلیئر طاقت کا نام لیتے ہوئے ان کے پیرانہ سال چہرے پر محض تارے ہی نہیں کئی چاند او رسورج روشن ہو رہے تھے ، کہنے لگے کہ ہے کسی میں جرات جو ہماری ایسی بے مثال قوت کے سامنے کھڑا ہو . افواج پاکستان کے ساتھ ملک کا بچہ بچہ سینہ تانے کھڑا ہے
ہندو بنیا خوب جانتا ہے کہ اگر خدانخواستہ جنگ ہوئی تو اس کا نشان بھی صفحہ ہستی سے ہمیشہ کے لیے مٹ جائے گا اور اگر روایتی لڑائی بھی ہوئی تو اکھنڈ بھارت کا وجود کرچی کرچی ہونے والا ہے;252; مہابھارت کے سبھی نعرے پانی پہ لکھی تحریر ثابت ہوں گے ریت کا محل چند لمحوں میں ڈھیر ہو جائے گا تایا جی کی پیغام پیغام ہم نے محض کانوں تک محسوس نہیں کیا بلکہ یہ دل اور دماغ میں مکمل جگہ بنا چکا ہے یہی پیغام ہم اپنے ہم وطنوں تک پہنچا رہے ہیں کہ شعبدہ بازی کا ایک دور تھا جو تمام ہوا اب نئی صبحیں اور نئی شا میں ہماری منتظر ہیں جو یقینا روشن و تابناک ہیں جو ہماری آئندہ نسلوں کےلئے محفوظ، مضبوط اور خوشحال پاکستان کی ضمانت ہیں اس ضمانت میں اب تک جو خیانت ہو چکی ہے سو ہو چکی . اس کا بھی حساب لیں گے، لیکن اب ہم کسی وطن فروش کے ہاتھ پر بیعت نہیں کریں گے;
bhatticolumnist99@gmail;46;com