لیہ {صبح پاکستان } محقق و مورخ تھل مہر نور محمد تھند کی چوتھی برسی منائی گئی تقریب میں شعراء ، ادیب ، مصنفین ، پروفیسرز ، صحافی و دانشور حضرات سمیت تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے طلباء و شہریوں کی۔کثیر تعداد نے شرکت کی ۔
تفصیل کے مطابق تاریخ لیہ کی کتاب سے مشہور ہونے والے محقق و مورخ تھل مہر نور محمد تھند کی چوتھی برسی کے موقع پر ایصال ثواب کے لئیے انکے گھر لب نیلم پر قرآن۔خوانی کا اہتمام کیا گیا اور مغفرت کی دعا مانگی گئی اس کے بعد نور بک فاونڈیشن اور بزم فروغ ادب و ثقافت کے تعاون گورنمنٹ ایم سی ہائی سکول کے ہال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر گل عباس اعوان نے کی جبکہ تقریب کے مہمان خصوصی سینئیر صحافی انجم صحرائی تھے جبکہ مہمان اعزاز کی۔نشست پر بزرگ صحافی فیض اللہ بھٹی اور پروفیسر حفیظ اللہ تھند رہے ، تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت حافظ حفیظ اللہ نے حاصل کی ، نعت رسول مقبول اور سٹیج سیکرٹری کا شرف سرائیکی شاعر شمشاد سرائی نےحاصل کیا ۔ تقریب میں معروف ادیب و صحافی صابر عطا تھہیم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہر نور محمد تھند کے ساتھ تھل میں۔متعدد بار سفر کا موقع ملا جس میں انہیں صحراوں ، دیہاتوں تک تاریخ کی کھوج میں ساتھ رہے تقریب سے پروفیسر طاہر مسعود مہار نے گفتگو کے دوران کہا کہ مہر نور محمد تھند کی کتاب تاریخ لیہ میں آثار قدیمہ کے ذکر اور کھوج اور انکی تاریخ مختلف مستند حوالوں۔کے ساتھ بتائی جو کہ تاریخ میں کہیں۔نہیں ملتا ، سینئیر صحافی مقبول الہی کا کہنا تھا کہ جب انسان اس ماحول میں آتا ہے تو اسے چاہئیے کہ کوئی ایسا کام کر جائے جس سے انکا نام رہتی دنیا تک سنہری حروف میں۔لکھا جا سکے اور قائم رہے ایسا کام شاید ہم اپنی ذندگی میں۔نہ کر سکے لیکن مہر نور محمد تھند یہ کام کر گئے ہیں ،گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر حمید الفت ملغانی نے پہلی ملاقات کا زکر کیا کہ پہلی ملاقات جب ہوئی مہر نورمحمد تھند سے تو وہ اس وقت اولیائے لیہ کو ترتیب دے رہے تھے اسکے بعد تو ملاقاتوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ، مہر نور محمد تھند کی۔کتابیں آتی گئی اور چھا گئیں ، تاریخ لیہ واحد کتاب تھی جس کا پہلے سال میں دوسرا ایڈیشن چھاپنا پڑا ورنہ مصنفیں تو سالوں سالوں کتابیں اپنے پاس رکھ کر پریشان ہوتے ہیں ، کوٹ سلطان پریس کلب کے صدر عابد فاروقی نے مہر نور محمد تھند کی کوٹ سلطان میں آمد اور مختلف برادریوں سے ملاقات بارے ذکر کیا ، ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ کے صدر عبدالرحمن فریدی نے مہر نور محمد تھند کی صحافتی خدمات پر روشنی ڈالی اور اخبار لیہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں۔لیہ سے اخبار کا جاری کرنا جب یہاں۔مشکلات ہی مشکلات تھیں اور کامیاب اخبار نکالنا یہ انکی لگن و۔محنت کا نتیجہ تھا ، انہوں نے مزید یہ کہا کہ کتابوں کی اشاعت کے دوران اکثر وہ میری شاپ پر آیا کرتے تھے اور گھنٹوں گفتگو ہوتی تھی ، انہوں نے کہا کہ آئیندہ ایسی تقریبات کے لئیے ڈسٹرکٹ پریس کلب کا ہال استعمال کیا جائے تو خوشی ہو گی اور مہر نور محمد تھند کی یاد میں۔کسی بھی تقریب کے لئیے ڈسٹرکٹ پریس کلب میزبانی کرے گا ۔ سینئیر صحافی انجم صحرائی نے طویل اور لا تعداد ملاقاتوں کا تزکرہ کیا جو کہ ان کے ساتھ تعلق و دوستی کا ثبوت ہے ، انہوں نے کراچی ،حیدرآباد میں لیہ کے دوستوں کے ساتھ سفر کو یاد کرتے ہوئے کہا مہر نور محمد تھند کے ایک ہاتھ میں۔پینسل اور گلے میں۔کیمرہ۔ہمہ وقت موجود ہوتا تھا وہ اکثر تاریخ کی تحقیق و جستجو میں۔لگا رہتا تھا ۔ مہر نور محمد تھند پختہ ارادے کا مالک تھا کہ جب اور جس بات کی ٹھان لیتا تھا وہ کر گزرتا تھا ، معاشی حالات جیسے بھی ہوتے کتابوں کی خرید کرتے اور آج انکا کمرہ ایک لائبریری کی صورت اختیار کر چکا ہے ۔۔۔ تقریب کے صدارتی فرائض سرانجام دینے ہوِے پروفیسر ڈاکٹر گل عباس اعوان نے کہا کہ لیہ کی دھرتی میں۔مہر نور محمد تھند جیسی شخصیات کا پیدا ہونا ایک فخر سے کم مقام نہیں ہے ، تاریخ لیہ ، تاریخ بھکر ، ماں ، اولیائے لیہ یہ سب کتابیں آنے والے تاریخ کے نوجوانوں کے لئیے ایک ایسا خزانہ ہے جو قسمت والوں۔کو ملتا ہے ،گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر حمید الفت ملغانی نے پہلی ملاقات کا زکر کیا کہ پہلی ملاقات جب ہوئی مہر نورمحمد تھند سے تو وہ اس وقت اولیائے لیہ کو ترتیب دے رہے تھے اسکے بعد تو ملاقاتوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ، مہر نور محمد تھند کی۔کتابیں آتی گئی اور چھا گئیں ، تاریخ لیہ واحد کتاب تھی جس کا پہلے سال میں دوسرا ایڈیشن چھاپنا پڑا ورنہ مصنفیں تو سالوں سالوں کتابیں اپنے پاس رکھ کر پریشان ہوتے ہیں ، کوٹ سلطان پریس کلب کے صدر عابد فاروقی نے مہر نور محمد تھند کی کوٹ سلطان میں آمد اور مختلف برادریوں سے ملاقات بارے ذکر کیا ، ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ کے صدر عبدالرحمن فریدی نے مہر نور محمد تھند کی صحافتی خدمات پر روشنی ڈالی اور اخبار لیہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں۔لیہ سے اخبار کا جاری کرنا جب یہاں۔مشکلات ہی مشکلات تھیں اور کامیاب اخبار نکالنا یہ انکی لگن و۔محنت کا نتیجہ تھا ، انہوں نے مزید یہ کہا کہ کتابوں کی اشاعت کے دوران اکثر وہ میری شاپ پر آیا کرتے تھے اور گھنٹوں گفتگو ہوتی تھی ، انہوں نے کہا کہ آئیندہ ایسی تقریبات کے لئیے ڈسٹرکٹ پریس کلب کا ہال استعمال کیا جائے تو خوشی ہو گی اور مہر نور محمد تھند کی یاد میں۔کسی بھی تقریب کے لئیے ڈسٹرکٹ پریس کلب میزبانی کرے گا ۔ سینئیر صحافی انجم صحرائی نے طویل اور لا تعداد ملاقاتوں کا تزکرہ کیا جو کہ ان کے ساتھ تعلق و دوستی کا ثبوت ہے ، انہوں نے کراچی ،حیدرآباد میں لیہ کے دوستوں کے ساتھ سفر کو یاد کرتے ہوئے کہا مہر نور محمد تھند کے ایک ہاتھ میں۔پینسل اور گلے میں۔کیمرہ۔ہمہ وقت موجود ہوتا تھا وہ اکثر تاریخ کی تحقیق و جستجو میں۔لگا رہتا تھا ۔ مہر نور محمد تھند پختہ ارادے کا مالک تھا کہ جب اور جس بات کی ٹھان لیتا تھا وہ کر گزرتا تھا ، معاشی حالات جیسے بھی ہوتے کتابوں کی خرید کرتے اور آج انکا کمرہ ایک لائبریری کی صورت اختیار کر چکا ہے ۔۔۔ تقریب کے صدارتی فرائض سرانجام دینے ہوِے پروفیسر ڈاکٹر گل عباس اعوان نے کہا کہ لیہ کی دھرتی میں۔مہر نور محمد تھند جیسی شخصیات کا پیدا ہونا ایک فخر سے کم مقام نہیں ہے ، تاریخ لیہ ، تاریخ بھکر ، ماں ، اولیائے لیہ یہ سب کتابیں آنے والے تاریخ کے نوجوانوں کے لئیے ایک ایسا خزانہ ہے جو قسمت والوں۔کو ملتا ہے ،ڈاکٹر گل عباس اعوان نے مزید گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ مہر نور محمد تھند پر بہادر یونیورسٹی ملتان نے تھیسیز میں۔منظور کیا جس پر ایک مقالہ لکھا جا رہا ہے تقریب کے آخر میں۔مہر نور محمد تھند کے لئیے دعا مغفرت کی گئی ۔۔۔۔