لاہور ۔ پنجاب کی بیورو کریسی اور عوامی نمائندوں میں اختلافات زور پکڑنے لگے، بیورو کریسی کی جانب سے مسائل حل نہ کرنے پر عوامی نمائندے اعلیٰ حکام تک پہنچ گئے، چودھری سرور نے انکشاف کیا ہے کہ میرے دفتر سے فون جاتے ہیں تو بیورو کریسی کام نہیں کرتی، گورنر پنجاب نے تسلیم کیا کہ بیورو کریسی کے اختیارات میں اضافہ کرنے سے مسائل بڑھ چکے ہیں اور اب مسائل حل ہونے چاہیں۔
جنوبی پنجاب کے ممبران صوبائی اسمبلی ہوں یا سنٹرل پنجاب کے سب یہی اعتراضات اٹھاتے نظر آتے ہیں کہ بیورو کریسی ہمارے مسائل حل نہیں کر رہی ہے، کبھی ترقیاتی فنڈز کے رک جانے کا معاملہ ہے تو کہیں جرائم کے بڑھنے کے معاملات منظر عام پر آ رہے ہیں، ہر شعبہ میں مسائل ہی مسائل نظر آ رہے ہیں۔ اداروں میں سیاسی مداخلت نہیں تو پھر بیوروکریسی رزلٹ کیوں نہیں دے رہی ؟۔
پنجاب بیورو کریسی اور عوامی نمائندوں میں اختلافات کے معاملے کو لیکر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت بھی میدان میں آگئے ہیں، کہتے ہیں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی اجازت سے اعلان کر رہا ہوں کہ اب پنجاب میں کسی افسر کو معافی نہیں، بہت وقت دیدیا، افسران کے لئے اب معافی کا لفظ ختم کر دیا، اب ایکشن ہوگا، ڈیڑھ سال سے تمام اداروں میں سیاسی مداخلت پر پابندی ہے، جب سیاسی مداخلت نہیں تو پھر رزلٹ آنے چاہئیں۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ اب گڈ گورننس کی عملی طور پر مثال سامنے آنی چاہیے۔
دوسری جانب بیوروکریسی کا کہنا ہے کہ محنت سے کام کر رہے ہیں اور رزلٹ بھی سامنے آ رہے ہیں لیکن کوئی کام میرٹ کے برعکس نہیں کریں گے، جو کام کریں گے وہ سب میرٹ اور قوانین کے مطابق ہی ہوگا۔