لاہور ۔ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو شہید کی 14ویں برسی آج منائی جائے گی، گڑھی خدا بخش میں مرکزی تقریب کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں، بلاول بھٹو اور دیگر قائدین خطاب کریں گے جبکہ پارٹی قیادت اور ملک بھر سے کارکنوں کی بڑی تعداد لاڑکانہ پہنچ گئی ہے۔
پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کی آج 14 ویں برسی ہے،بے نظیر بھٹو جان سے مارنے کی دھمکیوں کے باوجود 18 اکتوبر 2007 کو وطن لوٹیں، انہیں پہلے کراچی میں قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تاہم ناکامی کے بعد انہیں دو ماہ بعد راولپنڈی میں دہشتگردوں نے نشانہ بنایا۔
وطن واپسی پر سابق وزیراعظم کا عوام کے جم غفیر نے ان کا والہانہ استقبال کیا،بے نظیر بھٹو کا قافلہ کراچی میں شاہراہ فیصل کارساز تک پہنچا تو یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں نے خوشیاں غم میں تبدیل کر دیں۔
بے نظیر بھٹو تو اس افسوسناک واقعہ میں محفوظ رہیں البتہ ڈیڑھ سو سے زائد افراد اس واقعے میں جان کی بازی ہار گئے،سانحہ کارساز کے باوجود بے نظیر بھٹو اپنے مشن سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹیں۔
سال 2008 کے عام انتخابات کے حوالے سے27 دسمبر 2007 کو بے نظیر بھٹو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب کے بعد جلسہ گاہ سے روانہ ہو رہی تھیں کہ پہلے ان پر فائرنگ کی گئی اوربعد میں خودکش دھماکہ کیا گیا جس میں بے وہ شہید ہو گئیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اور دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم نے دوران سیاست جن حالات کا سامنا کیا اسکے بعد مخالفین بھی انکی بہادری کے قائل ہوئے،بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد انکے صاحبزادے بلاول کو پارٹی کی قیادت سونپی گئی جبکہ آصف علی زرداری پارٹی کے شریک چیئرمین مقرر کیے گئے۔
آج بےنظیر بھٹو کی شہادت کو 14 برس گزرچکے ہیں تاہم اس سازش کے پیچھےمحرکات کیا تھے یہ معاملہ حل نہیں ہوسکا۔