نیو یارک: امریکا نے مذہبی آزادیوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی جس میں بھارت مسلمانوں کے لیے تشدد اورخوف پھیلانے والا ملک ثابت ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق امریکا نے مذہبی آزادیوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی جس میں بھارت میں مذہبی عدم برداشت کا گہرائی سے تجزیہ کیا گیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ہندوقوم پرست گروہوں نے بھارت کوباقی قومیتوں کیلئے تشدد اورخوف وہراس پھیلانے والا ملک ثابت کیا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارت میں کئی ریاستوں نے گاؤکشی کے خلاف قانون بنائے، ہندوانتہا پسندوں نے گائے ذبح کرنے والے مسلمانوں پر تشدد کیا جب کہ بی جے پی مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہندوقوم پرست گروپوں نے بھارت میں غیر ہندووں، دلتوں کے خلاف تشدد، دھمکیوں اور حراسگی سے کام لیا، حکومتی اور غیر حکومتی دونوں عناصر اس میں ملوث رہے، تقریبا ایک تہائی ریاستی حکومتوں نے غیر ہندووں کے خلاف مذہبی تبدیلی کے مخالف اور گائے کے ذبیح کے قوانین پر عمل کیا، کئی نسلوں سے دودھ، چمڑے اور گوشت کے کاروبارمیں ملوث مسلمان اور دلت تاجروں کے خلاف بلوائیوں نے حملے کئے جب کہ عیسائیوں کو زبردستی مذہب کی تبدیلی پر مجبور کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق گائے کے تحفظ کے نام پر 2017 میں دس سے زائد افراد کو ماردیا گیا، غیر ہندووں کو “گھر واپسی” کے نام سے تقریبات میں زبردستی ہندو بنایا گیا، غیرملکی امداد سے چلنے والی این جی اوزکوبھی مذہبی اقلیتوں کے خلاف استعمال کیا گیا، مذہبی آزادیوں کی بدترین صورتحال دس ریاستوں میں بہت زیادہ دیکھنے کو ملی۔
رپورٹ کے مطابق بی جی پی کا ہندو انتہا پسند گروپوں کے ساتھ الحاق ہے، بی جے پی کے کئی اراکین نے مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی زبان استعمال کی، اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں فرقہ ورانہ تشدد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا اورمودی حکومت فرقہ ورانہ تشدد کے شکار اقلیتوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہی، مودی کی جماعت کے راہنماؤں کی بھڑکیلی تقریروں سے اقلیتوں کے خلاف تشدد کو ہوا ملی جب کہ بھارتی ریاستی ادارے ان چیلنجوں سے نمٹنے میں بری طرح سے ناکام رہے۔
دوسری جانب امریکی رپورٹ میں مذہبی آزادیوں اورعدم برداشت کے معاملہ پر بھارت کو درجہ دوئم میں رکھا گیا، بین الاقوامی ریلیجئیس فریڈم ایکٹ کے تحت بھارت کو مخصوص تشویش والے ممالک کی صف میں رکھا گیا ہے۔