کراچی: اہل کراچی کی جدوجہد اور قربانیاں رنگ لے آئیں، سندھ حکومت کالا بلدیاتی قانون واپس لینے پر تیار ہوگئی،جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے درمیان تحریری معاہدہ طے پاگیا۔
وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے میڈیا اور دھرنے کے شرکاء کے سامنے تحریری معاہدہ پڑھ کر سنایا۔معاہدہ کے مطابق طے پایاکہ تعلیم اور صحت کے تمام شعبے،اسپتال، ڈسپینسریز اور اسکولز بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سپرد کی جائیں گی اور تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین بحال کی جائے گی۔ واٹر بورڈ اورسیوریج بورڈکا چیئرمین کراچی کا مئیر ہوگا۔
سندھ اسمبلی پر جماعت اسلامی کے دھرنے میں وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کی سربراہی میں سندھ حکومت کا وفد پہنچا جس میں ڈاکٹر عاصم حسین اور وقار مہدی،طارق حسن بھی شامل تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کراچی کے حقوق اور سندھ کے عوام کے لیے ہمارا تحریری معاہدہ ہواہے اور ناصر حسین شاہ نے میڈیا کے سامنے پیش کیاہے،تحریری معاہدے کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری، مراد علی شاہ اور ناصر حسین سمیت دیگر ذمہ داران اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا دھرنا 29ویں دن میں داخل ہوگیا، اس دوران ہمار ی اور حکومتی ٹیم میں مذاکرات ہوئے اور دھرنا و جدوجہد بھی جاری رہی،کچھ تاخیر اور ٹال مٹول بھی ہوئی لیکن کراچی کی بہتری اور سندھ کے عوام کے لیے بہتر سے بہتر چیز پر اتفاق کرلیا گیا، آج ایک مسودہ بنا لیا گیا ہے ہم نے طے کیا تھا کہ جو کچھ بھی ہوگا عوام اور میڈیا کے سامنے ہوگا،آج ایک تحریری صورت میں دستخط بھی ہوں گے۔
ناصر حسین شاہ نے کہاکہ ہمارے درمیان کئی میٹنگز ہوئی ہیں،سندھ لوکل گورنمٹ ایکٹ 2021میں بہتری اور بلدیاتی اختیارات کی غرض سے جماعت اسلامی اور حکومت سندھ کی کمیٹی بنائی گئی جس میں بلدیاتی ایکٹ میں جو حقوق بلدیاتی ایکٹ میں غصب کیے گئے تھے وہ بلدیہ کو واپس کردیے جائیں گے،میئر کراچی واٹر وسیوریج بورڈ کے چیئرمین ہوں گے۔بلدیاتی اداروں کے انتخابات کے 30دنوں کے اندر PFCکی تشکیل اور ایوارڈ کا اعلان کیا جائے گا۔PFCکے تحت آکٹرائے ٹیکس کا حصہ 1999کے قانون کے تحت کیا جائے گا۔
وزیر بلدیات نے بتایا کہ یوسیز کے تناسب سے فنڈز دیے جائیں گے،سندھ میں بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے بعد90دن میں انتخاب کا اعلان کردیاجائے گا،جماعت اسلامی کی طرف سے وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیجے جانے والی تجاویز جن پر اتفاق ہوا ہے اس پر اور جن پر اتفاق نہیں ہوا اس کے لیے مذاکراتی کمیٹی اپنا کام جاری رکھے گی،سندھ حکومت تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کی بحالی میں اہم کردار اداکرے گی،کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی کا درجہ دلانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔
ناصر حسین شاہ نے کہاکہ جب تمام معاملات طے ہوگئے ہیں تو دھرنا بھی ختم ہوجاناچاہیئے اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ادارہ نورحق آئیں گے۔
ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ طویل صبر آزما جدوجہد ساتھیوں کی قربانیاں اور استقامت ایک خاص مرحلے اور منطقی نتیجے تک پہنچ چکی ہے،آج بڑی پیش رفت ہوئی ہے، یہ پیش رفت شہر کی سیاست میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگی۔