اے خانہ برانداز چمن کچھ تو ادھر بھی !
خضرکلاسرا
راولپنڈی ضلع کی قومی اسمبلی کی چھ نشتوں ہیں ۔راولپنڈی کے حلقہ این اے 50 سے نوازلیگ کے امیدوار شاہد خاقان عباسی ،حلقہ این اے 51 سے نواز لیگ کے راجہ جاوید اخلاق ،حلقہ این اے 52سے نوازلیگ کے چوہدری نثارعلی خان،،حلقہ این اے53 سے تحریک انصاف کے سرور خان ،حلقہ این اے 54نوازلیگ کے ملک ابرار، حلقہ این اے55 سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید جبکہ حلقہ این اے 56 سے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کامیاب ہوئے تھے۔اس طرح راولپنڈی کی چھ نشتوں میں سے تین سیٹیں تحریک انصاف اورعوامی مسلم لیگ کے پاس ہیں جبکہ اتنی ہی نوازلیگ نے سنبھال رکھی ہیں۔ حکومت بنانے کا مرحلہ آیاتو نوازشریف نے راولپنڈی کے ان تین کامیاب لیگی امیدواروں میں سے دوارکان اسمبلی شاہد خاقان عباسی اور چودھری نثارعلی خان کو کابینہ میں لیا۔بعدازاں نوازشریف کی سپریم کورٹ کے فیصلہ پر بحیثت وزیراعظم نااہلی کے بعدشاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم نامزدکیاگیا مطلب نوازشریف نے اپنی نااہلی کے بعد روالپنڈی کے رکن قومی اسمبلی کو وزیراعظم ہاوس کیلئے موزوں سمجھا۔ادھرملتان کی قومی اسمبلی کی چھ نشتیں ہیں جن میں حلقہ این اے 148 سے نوازلیگ کے امیدوار عبدالغفار ڈوگر ، حلقہ این اے 149 سے عامر ڈوگر آزاد امیدوار ،این اے حلقہ 150سے تحریک انصاف کے امیدوار شاہ محمود قریشی ،حلقہ این اے 151سے نوازلیگی امیدوار ا سکندر بوسن،حلقہ این اے 152سے نوازلیگ کے امیدوار جاوید علی شاہ ،حلقہ این اے 153سے نوازلیگ رانا قاسم نون کامیاب ہوئے تھے ۔یوں نواز لیگ کو ملتان کی چھ میں سے چار نشتوں پر کامیابی کیساتھ دیگر جماعتوں پر برتری حاصل ہے۔لیگی قیادت نے ملتان سے منتخب چار ارکان اسمبلی میں سے جاوید علی شاہ اور سکندر بوسن کو وفاقی وزیربنایا ہے۔دوسری طرف ڈیر ہ غازی خان کی قومی اسمبلی کی تینوں نشتوں پرنوازلیگ کے ایم این اے براجمان ہیں ، جن میں سے حلقہ این اے 171 سے سردار محمد امجد فاروق خان کھوسہ ،این اے حلقہ 172سے حافظ عبدالکریم ، حلقہ این اے173 سے سردار اویس احمد خان لغاری رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے ،اس طرح ڈیرہ غازی خان مسلم لیگ نواز کے نام رہا۔ اسوقت ڈیر ہ غازی خان کے تین ارکان اسمبلی میں سے حافظ عبدالکریم اور سردار اویس خان لغاری وفاقی وزیرہیں۔دوسری طرف ناروال کے قومی اسمبلی کے تین حلقوں میں بھی لیگی امیدوار کامیاب ہوئے تھے جن میں حلقہ این اے 115 سے میاں محمد رشید ،حلقہ این اے 116سے دانیال عزیز جبکہ حلقہ این اے 117سے پروفیسر احسن اقبال کامیاب ہوئے تھے۔ناروال کے لیگی کامیاب امیدواروں میں سے پروفیسراحسن اقبال اوردانیال عزیز وفاقی وزیرہیں ۔حا فظ آباد ضلع کے حلقہ این اے 102 سے سائرہ افضل تاڑر جبکہ حلقہ این اے 103 سے شاہد حسین بھٹی کامیاب ہوئے تھے ۔ قومی اسمبلی کی دونشتیں رکھنے والے ضلع حافظ آباد کو سائرہ افضل تارڑ کو وفاقی کابینہ میں شامل کرکے نمائندگی دی گئی ہے۔اٹک ضلع کی تین نشتوں میں سے دو پرنواز لیگی امیدوار کامیاب ہوئے تھے، جن میں سے حلقہ این اے 57 سے شیخ آفتاب احمد کامیاب ہوئے تھے جبکہ حلقہ این اے 58 سے ملک اتبار خان میدان مارگئے تھے جبکہ حلقہ این اے 59 محمد زین الہی آزاد حیثیت میں کامیاب ہوئے۔ اٹک سے کامیاب ہونیوالے دوامیدواروں میں سے شیح آفتاب احمد کو وفاقی وزیر بنایاگیاہے۔اسی طرح لاہور کو بھی وزیراعظم، وزیروں اور اسپیکر قومی اسمبلی کے اہم عہدے کیساتھ لاد یاگیا۔اب ذرا تھل کے (6)اضلاع خوشاب ،میانوالی ،بھکر ،لیہ ،مظفرگڑھ اور جھنگ کی طرف بڑھتے ہیں ، تھل کے6) ( اضلاع کی قومی اسمبلی میں کل (19) نشتیں بنتی ہیں جن میں مظفرگڑھ کی پانچ ،جھنگ کی 6 جبکہ خوشاب ،میانوالی ،بھکر ،لیہ ضلع کی دودونشیتں شامل ہیں۔ خوشاب کی قومی اسمبلی کی نشت این اے 68 پر سردار شفقت حیات خان منتخب ہوئے تھے جبکہ این اے 69 کی سیٹ ملک عزیرخان کامیاب ہوئے تھے اور ان دونوں کا تعلق نوازلیگ سے ہے۔میانوالی کی دو قومی اسمبلی سیٹیں ہیں۔این اے 70 تحریک انصاف کے پاس ہے جبکہ این اے 71 نواز لیگ کے امیدوار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔بھکر کی دونوں نشتیں نوازلیگ کے پاس ہیں جن میں این اے 73 عبدالمجید خان کامیاب ہوئے جبکہ این اے 74پرڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ جیت گئے تھے ،یوں بھکر کی دونوں سیٹیں بھی نواز لیگ کے پاس ہیں۔لیہ کی دو قومی اسمبلی کی نشتوں پر نوازلیگ کے امیدوار تثقلین بخاری اور ضاحبزادہ فیض الحسن کامیاب ہوئے تھے ۔دوسری طرف تھل کے اہم ضلع مظفرگڑھ کی پانچ نشتوں میں سے تین پر لیگی امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔ان لیگی ارکان اسمبلی میں سلطان ہنجرا ، باسط بخاری اور عاشق گوپانگ شامل ہیں۔ تھل کے ضلع جھنگ کی قومی اسمبلی میں چھ نشتیں ہیں ،جھنگ نوازشریف کیساتھ لاہور سے آگے بڑھ کر یوں کھڑا ہواکہ لاہور میں تو نوازلیگ ایک سیٹ تحریک انصاف کے امیدوار سے ہارگئی تھی لیکن جھنگ کی ساری سیٹوں پر نوازلیگ کے امیدوار میدان مارگئے ۔ یوں تھل کے 6) ( اضلاع کی قومی اسمبلی کی 19 نشتوں میں سے صرف ایک نشت میانوالی سے تحریک انصاف کے امیدوار امجد خان کے پاس گئی ،اور مظفرگڑھ کی دونشتیں جمشید دستی اور ربانی کھر جیت گئے ،باقی 16 قومی اسمبلی کے حلقوں میں نوازلیگ میدان مارگئی ۔کیساہے ؟ اب تھل کے (6)اضلاع خوشاب ،میانوالی ،بھکر ،لیہ ،مظفرگڑھ اور جھنگ میں مل کر وفاقی وزیر دھونڈتے ہیں ،وہاں نہ ملاتو وزیرمملکت کی فہرست کی طرف چلیں گے ،شاید تھل کے قومی اسمبلی کے ارکان کو وہاں کھپایاگیاہو امگر وہاں پر بھی ان بادشاہ لوگوں کی جگہ نہ بنی ہوتو پھر پارلیمانی سیکرٹریزکی فہرست میں تابعداروں کے ہونے کی نشانی ڈھونڈیں گے۔ قومی اسمبلی کی ویب سائٹ(http://www.na.gov.pk/en/fmins_list.php) کے مطابق وفاقی وزیروں کی اسوقت تعداد 29ہے۔یہ فہرست جوکہ وفاقی وزیربرائے موسماتی تغیرمشاہد اللہ خان کے نام سے شروع ہوتی ہے اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل جاوید علی شاہ کے نام پر ختم ہوتی ہے ۔ ان وفاقی وزیروں میں تھل سے منتخب ہونیوالے (16)لیگی ارکان اسمبلی میں سے کوئی بھی وفاقی وزیر کے منصب کیلئے اہل اور لائق نہیں سمجھاگیاہے۔وفاقی وزیروں کی فہرست کے بعد جووزیر مملکت کی فہرست قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر دی گئی ہے ، اس کے مطابق اسوقت (19) وزیرمملکت ہیں ۔اس فہرست کا آغاز وزیرمملکت محسن شاہ نوازرانجھا کے نام سے شروع ہوتاہے اور وزیرمملکت غالب خان پر ختم ہوتا ہے۔ان (19 ) بنائے گئے وزیرمملکت میں سے ایک بھی وزیرمملکت تھل کے (6)اضلاع میں سے نہیں لیاگیاہے ۔جیسے راقم الحروف نے عرض کیاہے ،نوازلیگ کے (16) ارکان اسمبلی تھل کے قومی اسمبلی کے (19) حلقوں سے کامیاب ہوئے تھے ۔وزیرمملکت کی فہرست کے بعد مشیروں کی جو فہرست قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر موجود ہے ،اس کے مطابق اس وقت وفاقی حکومت کے چار مشیر ہیں۔ان مشیروں کی فہرست کا آغاز سردار مہتاب احمد خان سے شروع ہوتاہے اورامیر مقام پر مقام پذیر ہوتاہے لیکن اس میں بھی تھل کا کوئی صحرا نوارد شامل نہیں ہے ۔یوں لگتاہے کہ تھل کی اتنی بڑی آبادی میں کوئی بھی سیاسی ورکر ایسا نہیں تھا جوکہ نواز حکومت کا مشیر بنایاجاسکتا۔اسی طرح خصوصی معاون برائے پرائم منسٹر کی فہرست بھی اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ تھل کے( 6)اضلاع خوشاب ،میانوالی ،بھکر،لیہ ،مظفرگڑھ اور جھنگ کا کوئی سیاسی ورکر یا سمجھدار اس قابل نہیں تھاکہ اس کووزیراعظم کا معاون خصوصی بنایاجاتا۔ اب قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر جو آخری فہرست دی گئی ہے وہ پارلیمانی سیکرٹریز ہے ۔بہرحال اسوقت پارلیمانی سیکرٹریز کی کل تعداد33 ہے ۔ان پارلیمانی سیکرٹریز کی فہرست کا بغور جائزہ لیاہے تو پتہ چلتا ہے کہ تھل جہاں سے نواز لیگ نے قومی اسمبلی کی 19 نشتوں میں سے 16سیٹں جیتی ہیں ،وہاں صرف تین پارلیمانی سیکرٹریز بنا کر عوام کے ووٹوں کی تذلیل کی گئی ہے۔اب آپ اندازہ کریں کہ وفاقی وزیر،وزیرمملکت ،مشیر ،معاون خصوصی کی بندر بانٹ میں لیگی لیڈروں کو ایک بھی تھل کا رکن قومی اسمبلی یابندے پر نظرنہیں پڑی کہ جو کہ متذکرہ عزت افزائی کا اہل ہوتا۔نوازشریف نے بحیثت لیگی لیڈر تھل کے مینڈیٹ کی توہین کی ہے لیکن یہاں اس بات کیجائے جو تھل کے ارکان اسمبلی اس وفاقی کابینہ میں امیتازی سلوک پر دولے شاہ کے چوہے بن کر ،تھل کے سیاسی حقوق کے نمائندہ بننے کی بجائے اسمبلیوں میں شریف برادران کے حاشیہ برادربنے ہوئے ہیں ۔راقم الحروف تھل سے منتخب( 16) ارکان اسمبلی کو وفاقی وزیر خواجہ آصف کے وہ یادگار الفاظ یاددلانا چاہتاہے جوکہ انہوں نے قومی اسمبلی کے فلور پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی شان میں اداکیے تھے کہ” کوئی شرم ہوتی ہے ،کوئی حیاہوتی ہے ،کوئی گریس ہوتی ہے”۔بس آپ کی اوقات اتنی تھی کہ آپ (19) ارکان اسمبلی میں سے تین کو پارلیمانی سیکرٹری بنادیاگیا تاکہ آپ سرکاری گاڑیوں میں گھوم سکیں کیوں کہ عوامی معاملات میں تو آپ کی آوازیں گنگ ہیں ؟ ذرا لب کھولیں اور بتائیں آپ تھل کیلئے بوجھ کیوں بن گئے ہیں ؟ تھل کی بے پایاں محبتوں کے جواب میں لیگی قائد نوازشریف کے سیاسی فیصلوں کے بعد تو ان کے حضور ہم تو صرف مرزا محمد رفیع سودا کا یہ شعرپیش کرسکتے ہیں۔ گل پھینکے ہے غیروں کی طرف بلکہ ثمر بھی۔۔۔ ۔۔۔اے خانہ برانداز چمن کچھ تو ادھر بھی