سر! آپ ایف ایم جوائن کریں ضیاء اللہ بزدار حسب عادت دو نوں ہا تھوں کو اپنی جھولی میں رکھ کے اور اپنی گردن کو یک خاص زاویہ پر لاتے ہو ئے دھیمے لہجے میں بو لے ۔
ضیاء اللہ بزدار جو وڈا خان کے نام سے ایف ایم ریڈ یو پر جھوک پروگرام کرتے ہیں اس زمانے میں میری جان پہچان ان سے واجبی تھی ۔ اور وہ پرویز درانی کے ساتھ مجھے ایف ایم جوائن کرنے کی دعوت دینے آ ئے تھے میرے دفتر میں ۔ اس زمانے میں صبح پا کستان کا آ فس کچہری روڈ پر تھانہ صدر موڑ کے نکر پر بنی چو ہدری مارکیٹ کی ایک دکان میں ہوا کرتا تھا ۔ صبح پا کستان کی اشاعت میں تسلسل تو کچھ قابل ذکر نہیں تھا اور نہ ہے لیکن صبح پا کستان کے آ فس میں تسلسل اور آ فس میں باقاعدگی سے حاضری میری عادت رہی ہے ۔ صبح پا کستان کا آ غاز 1989 سے ہوا اس وقت سے آ ج تک31سال میں کبھی ایسا لمحہ نہیں آ یا کہ صبح پا کستان کا آ فس نہ رہا ہو ، ایسے حالات میں بھی کہ لیہ سے شا ءع ہو نے والا پہلا روزنامہ اخبار صبح پا کستان دو ڈھائی سال ریاستی جبر کا شکار رہا انتہائی مشکل اور پریشان کن حالات رہے لیکن ایسے پر آ شوب حالات میں بھی صبح پا کستان کا دفتر کبھی بند نہیں ہوا ۔
اس دن بھی میں اپنے دفتر میں موجود تھا کہ مقامی ایف ایم کے پرویز درانی اور وڈا خان میرے پاس تشریف لائے اور مجھے ایف ایم جوائن کرنے کی دعوت دی ۔ نہ صرف آ فر دی بلکہ اصرار کیا کہ میں ایف ایم جوائن کروں ۔ یہاں میں ذکر کرتا چلوں کہ میرے الیکٹرانک میڈ یا سے تعلق کی ابتدا خاصی پرانی ہے ، شا ئد میں ان ایک دو لوگوں میں سے ایک ہوں جنہوں نے پر ویز مشرف کے دور سے قبل جب پرائیویٹ ٹی وی چینلز کا سیلاب نہیں آ یا تھا اور پی ٹی وی کے بہت عرصہ بعد اے ٹی وی نے پہلے نیم سرکاری انٹر ٹینمنٹ اور نیوز ٹی وی چینل کی حیثیت سے آ غاز کیا ، مجھے لیہ میں ATV کے پہلے ڈسٹرکٹ رپورٹر کی حیثیت سے کام کرنے کا اعزاز حاصل ہے ، اے ٹی وی پر دن میں تین چار بار روزانہ علاقائی خبروں پر مبنی نیوز بلیٹن پیش کئے جاتے تھے جس میں مجھے اکثر لیہ نیوز پیش کرنے کے لئے لا ئیو لیا جاتا ۔ اس زمانے میں کسی ٹی وی چینل پر خبریں لا ئیو پڑھنا خاصا مشکل کام تھا خاص طور پر ہم جیسے طفل مکتب لوو گوں کا کہ اس زما نے میں ٹی وی نیوز ایڈ یٹر ایک ایک لفظ اور اس کی ادا ئیگی پر کڑی نظر رکھتے تھے ، خبر کی معنویت اور انٹرو پر خا صہ دھیان دیا جاتا تھا سو ابتدائی زمانے میں اے ٹی وی کے ساتھ وا بستگی بھی میرے لئے صحافتی تر بیت کے حصول اور خبر کے ا سرارورموز سیکھنے اور سمجھنے کا ایک بڑا ذر یعہ بنی ۔
پرویز درانی ایک عرصہ سے ایف ایم پرا جیکٹ پر کام کر رہے تھے ۔ اس زمانے میں پرویز درانی سٹوڈنٹ تھے اور شعبہ انجینئرنگ کے ایک ہو نہار طالب علم ہونے کے ناطے انہیں ایف ایم بنانے کی سو جھی اور مسلسل محنت اور لگن کے ساتھ وہ اپنے پر وجیکٹ کو لا نج کر نے میں کا میاب ہو گئے ۔ ان کے والد اکرم خان درانی جو میرے دوست تھے اے ایم او ورکشاپ میں ملازم تھے اور انہیں سر کاری ملازم ہو نے کے ناطے ٹی ڈی اے کا لو نی میں سر کاری کوارٹر ملا ہوا تھا سو لیہ ایف ایم نے اپنی نشریات کا آ غاز ٹی ڈی اے کا لونی لیہ کے اسی سر کاری کوارٹر کے ایک کمرہ سے کیا ۔ جب حکومت نے ایف ایم ریڈ یوز کو باضابطہ طور پر آ ر گنائز کر نے کا سلسلہ شروع کیا تب پر ویز درانی نے بھی لیہ میں ایف ایم لا ئسنس کے اپلائی کیا اور یوں ایف ایم 89 کا با ضابطہ آ غاز ہوا ۔ گو پرویز درانی اور وڈا خان کو میں جا نتا ضرور تھا لیکن نہ وہ کبھی میرے پاس آ ئے تھے اور نہ ہی میں ان کے پاس گیا تھا ۔ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ہما ر ی پہلی با ضابطہ ملا قات تھی ۔ اور پہلی ہی ملاقات میں ایف ایم جوائن کرنے کی آ فر میرے لئے خاصی حیران کن تھی ۔
کیا ضرورت آ پڑی صاحب ایف ایم کو ہماری ! بہت سے خوبصورت لوگ آپ کی ٹٰیم کا حصہ ہیں ۔ ۔ کیا مسئلہ ہے سر ؟ میں نے مسکراتے ہو ئے پو چھا
بس سر ، نئے ڈی سی صاحب آ ئے ہیں ، وہ ہم سے ناراض ہو گئے ہیں ، پتہ نہیں کسی نے ان کے کیا کان بھرے ہیں ، پہلے انہوں نے ایف ایم پر چھا پہ مارا اور کہتے ہیں کہ ایف ایم بند کرو اءوں گا ۔ لگتا ہمارے مخا لفین نے یہ سارا کھیل کھیلا ہے ۔ ۔ پرویز نے داستان مکمل کی ۔
پرویز درانی کی اس بات پر مجھے وہ سارا قصہ یاد آ گیا ، لیہ میں تعینات ہو نے والے اس وقت کے نئے ڈی سی جا وید اقبال نے کچھ دن قبل ایف ایم ریڈ یو کا وزٹ کیا تھا اور انہیں نشر ہو نے کچھ پرو گرموں خاص کو ایک حکیم صاحب کے طبی مشوروں والے پروگرام پر خا صے تحفظات تھے ڈی سی نے پنے وزٹ میں ایف ایم انتظامیہ سے ان پروگرا موں بارے وضاحت چا ہی اور پرو گراموں کا معیار بہتر کر نے کی وارننگ دی ۔
اچھا ۔ ۔ تو ایسے میں میرا ایف ایم جوائن کر نا کیوں ضروری ہو گیا ۔ ۔ ؟ میں نے پو چھا
سائیں گالھ ایہہ ہے کہ ایف ایم نال تقریبا سارے دوست سرکار دے لازم ہن ۔ انہاں ساکوں وی نوٹس جاری کر ڈتے ہن کہ اساں استاد تھی کے پروگرام کیویں کریندے پئے آ ں ؟جواب ڈیوو ۔ ۔ وڈا خان بو لے ۔ ۔ ساڈی گذارش ہے کہ تساں انہاں کو سمجھاءو ۔ ۔ ڈی سی کو ڈسو ۔ ۔ اساں لیہ دے عوام کو آ گہی ڈیندے ودے ہاں ۔ ۔ کو ئی غلط کم تاں نہیں کر یندے کہ سرکار پا بندیاں لاوے ۔ ۔ وڈا خان نے بد مزگی سے کندھے اچکاتے ہو ئے اپنی بات مکمل کی ۔ یہ بات وڈا خان کی درست تھی کہ ایف ایم کی سٹاپ ٹیم پرویز درانی ، وڈا خان ، ایوب للوانی ، سلیم جونی ، پرو فیسر گل عباس سمیت سب کے سب سر کار کے ملازم تھے ۔ اور بہتوں کے نزدیک ان سر کار سے وابستہ ملازمین کا ایف ایم پروگراموں میں میزبان بننا خلاف قانون تھا ۔
خان جی یہ کام تو میں ایف ایم جوائن کئے بغیر بھی کرنے کے لئے تیار ہوں ۔ ڈی سی صاحب سے مل لیتے ہیں اور انہیں عرض کرتے ہیں ۔ ۔ کو ئی مسئلہ نہیں ۔ ۔ آپ بھی توجہ دیں جو ڈی سی نے ہدایات دی ہیں ان پر ۔ ۔ انہیں ہی نہیں بہت سے سننے والوں کو بھی اعتراضات ہیں کچھ پروگرا موں میں ہو نے والی گفتگو پر ۔ ان کی بات اتنی غلط بھی نہیں ۔ ۔ لیکن ملتے ہیں ۔ ۔ میں نے وڈا خان اور پر ویزدرانی کو تسلی دی ۔ ۔ اگلے روز آفس ٹائم کے بعد ہ میں ڈی سی صا حب سے ملنے کا مو قع مل گیا ۔ سرکٹ ہا ءوس مں ہو نے والی اس ملاقات میں ملک مقبول الہی اور عبد الرحمن قریشی بھی میرے ساتھ تھے ۔
سابق ڈی سی جاوید اقبال صاحب اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں دعا ہے ک اللہ کریم مرحوم کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دے ۔ آ مین ۔ جاوید اقبال ایک سادہ ، وضعدار اور شخصیت تھے ۔ ملاز م ہ میں گیسٹ روم میں بٹھا کر چلا گیا تھوڑی ہی دیر میں ڈی سی صاحب آ گئے انہوں نے سفید قمیض کے ساتھ چارخانے والے کپڑے کا پاجامہ اور پیروں میں عام سی سوفٹی چپل پہنی ہو ئی تھی ، بڑے خلوص اور گرمجوشی سے ہاتھ ملایا انداز ایسا تھا کہ لگتا ہی نہیں تھا کہ بیورو کریٹ ہوں ۔ یہ میری ان سے پہلی ملاقات تھی ۔ حاضری کا مقصد سننے کے بعد کہنے لگے کہ لو گوں کو بہت سی شکایات ہیں ، میں نے ایف ایم والوں سے کہا ہے کہ ٹھیک ہو جاءو وگرنہ کاروائی ہو گی ، بند کر دوں گا ایف ایم ۔ ۔ میں ے عرض کیا کہ ایف ایم والوں کو اپنی غلطیاں درست کرنا چا ہئیں ۔ مگر سر آپ ایف ایم بند تو نہیں کر سکتے ، یہ اختیار تو پمرا والوں کو ہے ، اور پمرا صوبائی محکمہ نہیں ہے ۔ ۔
اچھا تو میں دیکھتا ہوں کہ یہ ایف ایم کیسے چلتا ہے ۔ ۔ ڈی سی صاحب نے حتمی فیصلہ سناتے ہو ئے کہا ۔ ۔
ہم نے عرض کیا ، سر اگر ایف ایم بند بھی ہو جائے گا توکچھ وقت کے بعد پھر چل جائے گا ۔ ۔ یہ تو کوئی بات نہ ہوئی ۔ ۔ آپ اچھے آ فیسر ہیں ۔ ۔ ہم انہیں سمجھاتے ہیں ، ایف ایم انتظامیہ عوامی شکایات اور آپ کے تحفظات دور کرے گی ۔ ۔ آ ئندہ کچھ ایسا نہیں ہو گاپلیز آپ موقع دیں ۔ اور ا س طرح ہماری کو ششیں رنگ لا ئیں اور ضلعی انتظا میہ اور ایف ایم انتظا میہ کے درمیاں غلط فہمیاں دور ہو ئیں اور یوں ایف ایم کے دوستوں نے سکھ کا سا نس لیا ۔ ۔
حالات بہتر ہو ئے تو پرویز نے ایک بار پھر ایف ایم جوائن کرنے کی اپنی پیشکش کا اعادہ کیا اور یوں ہم ایف ایم 89 سے وا بستہ ہو گئے ۔ اس زمانہ میں فرزانہ سلطان ، صدف رضا ، طارق علیانی ، با سط ڈلو ، رانا اقبال ، کامران ( کیمز ) عناءت بلوچ اور ملک انور بھی ایف ایم ٹیم کا حصہ ہوا کرتے تھے ، فرزانہ سلطان کی شادی ہو گئی اور وہ آسٹریا چلیں گئیں ۔ لیکن وہ اب بھی ایف ایم سے وا بستہ ہیں اور آسٹریا سے ہی انٹر نیٹ کے ذر یعے پروگرام کرتی ہیں ۔ جب کہ طارق علیانی اور صدف رضا ایف ایم چھوڑ چکے ہیں ، طارق علیانی کراچی جا بسے کبھی کبھار جب لیہ میں ہو ں ایف ایم سے ان کی آوز سنائی دے جاتی ہے ۔ صدف رضا شا ئد مسقل طور پر ریڈ یو کی دنیا سے دور ہو گئی ہیں ، طارق علیانی اور صدف رضا کا ایف ایم مارننگ شو ایک قبل ذکر پروگرام تھا ۔ ایف ایم 89کی یہ دونوں آوازیں لیہ ٹیلنٹ کا خوبصورت اظہار تھیں ۔ اسی زمانے میں طارق علیانی اور صدف نے اپنے ایف ایم مارننگ پروگرام میں میرا لا ئیو انٹرویو بھی کیا تھا
مجھے ایف ایم89 سے وابستگی کے زمانے میں پروگرم” فورم 89 "سمیت 2010 کے بد ترین سیلاب کے زمانہ میں پروگرام م”تاثرین سیلاب انجم صحرائی;34; کے ساتھ "ماہ رمضان المبارک میں پروگرام "روشنی "اور صبح پا کستان کا فلاحی پرو گرام "ہیلپ لائن ود انجم صحرائی ” بھی پیش کرنے کا اعزاز بھی حا صل ہوا ۔ فورم 89 میں میں نے قومی و صوبائی سطح کی سیاسی و سماجی شخصیات کے ساتھ ساتھ ضلع لیہ کی تمام قابل ذکر سیاسی ، سماجی شخصیات اور شہری تنظیموں کے اکا برین کے انٹر ویوز کئے ۔ اس زمانے میں پرویز مشرف کے لو کل گورٹمنٹ کے ادارے فعال تھے ، ہم نے اسوقت کے ضلع ناظم ملک غلام حیدر تھند سمیت تحصیل اور یو نین کو نسلوں کے ناظمین کو اپنے پروگرام میں دعوت دی ۔ ان پروگرا موں کی آ ڈ یو کلپ ڈیلی موشن اور یو ٹیوب پر مو جود ہیں ۔ ;34; ہیلپ لائن ود انجم صحرائی;34; کے پروگرام کے توسط ہ میں مستحق امداد لو گوں کی زبان بننے کا مو قع ملا ۔ ۔ بلا مبا لغہ ہم نے اس پروگرام کے توسط لا کھوں روپے کی امدادو عطیات مستحق طلباء ، مریضوں اور سفید پوش خاندانوں میں مہیا کرنے کی سعادت حاصل ہو ئی یہاں یہ وضاحت کرنا ضروری ہے کہ ہیلپ لائن کے توسط مستحق امداد لو گوں کے لئے عطیات میں ایف ایم انتظامیہ کا حصہ تو نہ ہونے کے برابر ہوتا مگر اس پروگرام میں صبح پا کستان ، فیملی ، دوست اور ایف ایم کے چند سامعین جن میں سلیم خاں ( سٹائلو والے ) طاہر منیر ، سمینہ یاسمین ، مجاہد سا مٹیہ ، ،لک غلام حیدر تھند ، چو ہدری اطہر مقبول ، ڈاکٹر پرو فیسر ظفر عالم ظفری اور محمد سلیم خان ایڈوو کیٹ جیسے دوستوں کا قابل ذکر کردار تھا ۔ شکر ہے اللہ کریم کا کہ صبح پا کستان کے زیر اہتمام ہیلپ لائن ود انجم صحرائی کا یہ فلاحی پروگرام اب بھی جاری و ساری ہے ۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ میں شا ئد ایف ایم فورم 89 کا پہلا میزبان تھا جس نے ایف ایم سے مبلغ چار ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ بھی وصول کیا ۔
جیسے ایف ایم89 جوائن کرنا ایک غیر متوقع پیشکش تھی سی طرح ایف ایم ریڈ یو سے علیحدگی بھی بڑی سبق آ موز رہی ، ہوا یوں کہ ایک شب کہ پروگرام فورم 89 ہر سوموار کو رات 8 بجے نشر ہوتا ہے ۔ ہم لوگ پروگرام سے ابھی فارغ ہی ہو ئے تھے کہ جاوید درانی جو پرویز درانی کے چھوٹے بھائی ہیں اچا نک سٹوڈیو میں آ ئے اور کہنے لگے کہ میں صرف پروگرام ختم ہونے کے انتظار میں بیٹھا تھا ۔ میں نے بات کر ناہے آپ سے ، میں نے کہا جی میں فری ہوں کریں بات ۔ ۔
بات یہ ہے کہ آپ مہمانوں کو فورم 89 میں بلا کر ان کا انٹر ویو نہیں کرتے ، بے عزت کرتے ہیں ، جا وید بو لا
وہ کیسے جی ۔ ۔ میں نے کسے بے عزت کیا ؟ کیا کسی مہمان نے یہ شکایت کی یا سننے والوں نے ۔ ۔ میں نے قدرے حیرانگی اور خفگی سے پو چھا
میں نے خود سنا ہے آپ کا پروگرام ۔ ۔ یہ تو ہمارے ادارے کے ساتھ کچھ اچھا نہیں ہو رہا ۔ ۔
جا وید کی بات سن کر اور انداز گفتگو دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ اب ایف ایم سے یہ دوستی مزید نہیں چل سکے گی ۔ ۔ سو میں نے کہا کہ نہیں جی ایسا ایسا نہیں ہونا چا ہیئے ۔ ۔ میری وجہ سے ادارے کا نقصان کیوں ہو ۔ ۔ یہ ما ئیک اور سٹوڈیو آپ کو مبارک ۔ ۔ یہ کہہ کر میں نے اپنا قلم سنبھالا ، کا غذ سمیٹے اور سٹوڈیو سے با ہر نکل آیا ۔
یہ رت جگوں کے جو ڈیرے ہیں۔۔نہ تیرے ہیں نہ میرے ہیں۔۔تیرے منہ پر تیرے ہیں میرے منہ پر میرے ہیں۔۔۔۔
( شعر کی معنی سمجھے جائیں بس۔۔۔)