لاہور: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عید کے بعد حزب مخالف کی کل جماعتی کانفرنس کے ایجنڈے سے متعلق اپوزیشن رہنماؤں سے رابطے تیز کردیے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں حزب اختلاف شہباز شریف سے ملاقات کے لیے ماڈل ٹاؤن میں ان کی رہایش گاہ پہنچے۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کو کہنا تھا کہ اس حکومت نے دوبرسوں میں ملکی معیشت کو جتنا نقصان پہنچایا اس کی 70 سالوں میں مثال نہیں ملتی۔ دنیا میں کورونا کے بعد اشیائے خوردونوش سمیت ہر چیز کی قیمتیں کم ہوئیں لیکن پاکستان میں قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ چینی کی قیمت ایک سو روپے تک پہنچ چکی ہے۔گندم کے سیزن میں ہی اس کا بحران پیدا ہو چکا ہے۔ پٹرول کئی ہفتے ملا نہیں تو پھر اس کی قیمت میں تاریخی اضافہ کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کی حکومت مکمل ناکام اور عوام و معیشت کے لئے کسی خطرے سے خالی نہیں۔ عید کے بعد ہونے والی رہبر کمیٹی میں طے ہونے والا ایجنڈہ اے پی سی میں زیربحث لایا جائے گا۔ اپوزیشن حکومت سے کوئی بھیک نہیں مانگ رہی۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے دو سالوں میں ہم نے یک طرفہ احتساب اور صعوبتوں کا مقابلہ کیا ہے۔ پاکستان اور عمران خان کے ایک ساتھ چلنے کی اب کوئی امید نہیں اے پی سی میں حکومت کیخلاف ٹھوس پلان بنے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں عمران خان کی حکومت ختم کرنے کے مطالبے پر ایک پیچ پر ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ کتنے سکینڈل نتھی ہو چکے ہیں، اتنے کسی کے ساتھ نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ان ہاوس تبدیلی یا مڈٹرم انتخابات کا معاملہ میز پر بیٹھ کر ہی حل ہوں گے اور حوالے سے فیصلہ عید کے بعد ہوگا۔ رہبر کمیٹی اے پی سی سے پہلے تفصیلی پلان بنائے گی۔ اے پی سی کے بعد عوام کو خوشخبری ملے گی۔ یہ حکومت انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ اپوزیشن جماعتیں جمہوریت، انسانی حقوق کے لئے جدوجہد کر رہی ہیں۔
اس سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی نے جے یو آئی ف کے امیر مولانا فضل الرحمن سے مقامی ہوٹل میں ملاقات کی۔ اس موقعے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کہنا تھا کہ مڈ ٹرم الیکشن کی بات ہو اپوزیشن کی حکمت عملی جو ہوگی مل کر لیں گے۔ رہبر کمیٹی یا اے پی سی کے ذریعے ملکر چلیں گے۔ عمران کی حکومت نے عام آدمی ، زندگی صحت اور معاشی حالات خطرے میں ڈال دی ہے۔ اپوزیشن کو عوام کے مطالبے کے ساتھ جانا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے کہا کہ میں رحمان ملک کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات پر وضاحت مانگوں گا ۔شاید وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین کے طور پر آرمی چیف سے ملے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سب ایک بات وضاحت سے کہہ رہے ہیں کہ ووٹ کا مینڈیٹ چوری ہوا ہے ۔ حقیقی مینڈیٹ کے ساتھ قوم کے نمائندے آکر چوری کریں ۔ایجنڈہ تمام جماعتوں کا پہلے بھی طے ہو گیا تھا ۔یہ تو ریاست کی بقا پر سوال پیدا ہو گیا ہے ۔ میں اپوزیشن میں بطور ستون کام ر رہا ہوں۔