راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی سنٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل جوزف ووٹل نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے افغان شہریوں کے معاملے پر تعاون مانگ لیا ۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی جنرل جوز ف ووٹل نے آرمی چیف کو ٹیلی فون کر کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو سیکیورٹی تعاون اور کولیشن سپورٹ فنڈ سے متعلق امریکی فیصلے سے آگاہ کیا ۔اس موقع پر جنرل جوزف نے امریکہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کو سراہتا ہے اور یہ صورتحال عارضی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان میں یکطرفہ کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا لیکن افغان شہریوں کے معاملے پر تعاون چاہتا ہے جو امریکہ کے خلاف پاکستانی سر زمین استعمال کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو واشنگٹن میں پذیرائی نہیں ملتی ۔دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کئی دہائیوں کے تعاون کے باوجود امریکہ کے حالیہ بیانات سے پوری قوم کو رنج ہوا ،ٹرمپ کی حقیرانہ زبان سے پاکستانی قوم کو لگتا ہے دھوکہ ہوا۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ قومی مفاد میں امریکی امداد کے بغیر بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ افغان شہریوں کی پاکستان میں سرگرمیوں سے متعلق امریکی خدشات سے متعلق پاکستان پوری طرح آگاہ ہے اور آپریشن رد الفساد میں اس سے متعلق بہت سے ایکشن کیے گئے ہیں ۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان یک طرفہ طور پر بارڈر کنٹرول مکینزم بنا رہا ہے اگر افغانستان کو واقعی لگتا ہے کہ وہ متاثر ہو رہا ہے تو دو طرفہ بارڈر مینجمنٹ پر کابل کو سنجیدگی کے ساتھ عمل کرنا ہو گا۔انہوں ایک بار پھر اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امداد نہیں چاہتا بلکہ عزت کے ساتھ اپنے کردارکی پہچان کراناچاہتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے تمام فیصلوں کو سپورٹ کرے گا لیکن ہمیں بلی کا بکر ا بنا نا ٹھیک نہیں ۔واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل بھی ایک امریکی سینیٹر نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا اوراس دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد پاک امریکی سیکیورٹی تعاون کے حوالے سے بات کی گئی ۔
source…
https://dailypakistan.com.pk/12-Jan-2018/712054