اس کی سانس پھولی ہوئی تھی اور چہرہ روہانسا سا ہو رہا تھا ..اس نے میرے آفس میں داخل ہوتے ہی کہا , انجم بھائی ہماری ہیلپ کریں ہم نے اسی ہفتے شوگر مل کالونی کا کوارٹر خالی کرنا ہے ..منخنی سے اس نوجوان کو میں پہلی بار دیکھ رہا تھا ..میں نے اسے تسلی دیتے ہوے
کرسی پر بیٹھنے کے لے کہا ,
میں اسے تسلی دیتے ہوی اٹھا آفس میں پڑے کولر سے ٹھنڈے پانی کا گلاس بھرا اور اسے دیتے ہوے کہا . پانی پئیں ..اس نے گلاس لیا اور ایک ہی گھونٹ میں خالی کر دیا .میں نے تفصیل پوچھ تو کہنے لگا کہ میرے والد شوگر مل اکاونٹ آفس میں ملازم تھے . بیماری کے سبب ملازمت تقریبنا ایک سال ہوے ختم ہو گئی ہے ..ابو کی ملازمت ختم ہونے کے باوجود ہم کالونی کے کوارٹر میں رہ رہے ہیں .اب شوگر مل والے کہتے
کوارٹر خالی کرو ..اس نے بات کرتے ہوے سانس لینے کے وقفہ لیا تو میں نے پوچھا ..
اب کرایا کا مکان چاہے اپ لوگوں کو ..
نہیں ہمارا مکان ہے ہاؤسنگ کالونی میں ..جو میرے ماموں کے قبضہ میں ہے اور اس نے کسی کو کرایہ پر دیا ہوا ہے وہ ہمیں خالی کرا دیں
میں اس نوجوان کی یہ معصومانہ خوا ہش سن کر ستپتاتے ہوے بولا اوہ بھائی میں کیسے خالی کرا دوں .کیا میں مجسٹریٹ لگا ہوں .نوجوان نے میری بات سنی ان سنی کرتے ہوے اپنی بات جاری رکھی , میرے ابو کہتے کہ آپ یہ کام کرا سکتے ہیں ماموں اپ کی بات ماں جائیں گے
اچھا , اپ کے ابو کا نام کیا ہے ..نوجوان نے اپنے ابو کا نام بتایہ تو مجھے یاد آ گیا میری ان سے کی بار شوگر مل اکاونٹ آفس میں ملاقات ہو چکی تھی .ان دنوں شوگر مل سرکار کی تھی اور لیبر یونین متحرک اور فعال تھیں جس کے سبب صحافیوں کا انا جانا لگا رہتا تھامگر مجھے ان کی بیماری کا پتا نہیں تھا ..
تمھارے ماموں کیا کرتے .. میں نے پوچھا ,
وہ سکول ماسٹر ہیں نوجوان نے اپنے ماموں کا نام بتاتے ہوےجواب دیا .میں انہیں جانتا تھا اچھی شہرت کے مالک بھلے مانس بندے تھے ..
اچھا میں بات کرتا ہوں آپ کے ماموں سے..الله بہتری کرے گا ..میری بات سن کر وہ بچے جیسا نوجوان کرسی سے اٹھا اور بغیر خدا حافظ کہے آفس سے باہر نکل گیا
اگلے دن میں نے سکول جا کر ماسٹر صاحب سے ملاقات کی ..میری بات سن کر ماسٹر صاحب کہنے لگے کوئی مسلہ نہیں میں مکان خالی کرا دیتا ہوں انہوں نے بتایا کہ مکان کا کرایہ پہلے بھی وہ اپنی بہن کو ہی دے رہے ہیں .چند ہفتے قبل وہی بھانجا جو میرے پاس آیا تھا ماسٹرصاحب کے پاس آیا اور بہت بد تمیزی کرتے ہوے مکان خالی کرنے کی بات کی جس پر بات بڑھ گئی اور ماسٹر صاحب نے کہ دیا کہ جو کرنا ہے کر لو مکان خالی نہیں ہوتا ..ماسٹر صاحب کہنے لگے یہ بندہ جس کی اپ شفارش کر رہے انتہائی بد تمیز احسان فراموش اور مطلبی ہے ..آپ کو بھی جلداندازہ ہو جاے گا .
قصہ مختصر ماسٹر نے ایک ہفتہ میں مکان خالی کرا کے چابی مجھے دے دی اور یوں نوجوان والد والدہ اور چھوٹے بھائی کے ساتھ اپنے مکان میں شفٹ ہو گیا..اتفاق یہ تھا کہ یہ مکان اسی گلی کے نکر پر تھا جہاں ہم لوگ بھی کرایہ دار تھے , اپ کہ سکتے کہ وہ ہمارے ہمسایہ ہو گئے ..
نوجوان نے مکان کی بیٹھک میں کریانہ کی دکان بنا لی جو تھوڑے ہی دنوں میں اچھی خاصی چل نکلی .
کچھ ہی عرصے بعد مشکل دور آیا , صبح پاکستان کا ڈیکلریشن منسوخ ہو گیا اور اخبار پر پابندی لگ گئی . یہ ایک بہت مشکل دور تھا خصوصا مالی حالات خاصے خراب ہو گئے .انہی دنوں چند فمیلی گیسٹ گھر آ گئے .بیگم نے کہا گھر میں تو دودھ بھی نہیں کیا کروں , میری جیب بھی حسب روایت ہلکی تھی میں نے کہا تم مہمانوں کے پاس بیٹھو میں کچھ انتظام کرتا ہوں ..یہ کہتے ہوے میں گلی کی نکر والی دکان پر چلا آیا دکان پر وہی نوجوان موجود تھا جسے میں نے اس کے ماموں سے مکان خالی کرا کر دیا تھا ..میں نے دو 7upاور کچھ پیکٹ بسکٹ دینے کو بولا اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ حساب میں لکھ لیں چند دنوں میں دے دوں گا . جواب ملا سوری سر ادھار نہیں دے
سکتا .
اس کا کورا سا جواب سن کر ماموں ماسٹر کے اپنے بھانجے بارے کہے الفاظ مجھے یاد آ گے ..
بد تمیز , مطلبی اور احسان فرا موش
نوٹ :۔ "ان کہی” کی مکمل اقساط پڑھنے اور نیوزاپ ڈیٹ کے لئے ہمارا فیس بک صبح پا کستان لیہ پیج لا ئک کریں ۔۔ شکریہ
https://www.facebook.com/subh.e.pakistanlayyah/