انسانيت سب سے بڑا مذہب ہے۔خوش اخلاقی انسانيت کی خوبصورت شکل ہے۔انسانیت میں اتحاد و اتفاق کبھی نہیں کھوئے جاتے ۔خوش مزاجی انسانيت کا ذائقہ ہے۔۔رنگ و نسل اور ذات پات سے بالا تر ہو کر انسانیت کی مدد کرو۔
خوش اسلوبی انسانیت کے کردار کی عظمت ہے۔
انسان ہی انسان کے درد کو سمجھ سکتا ہے۔۔۔انسانیت بہت بڑا خزانہ ہے اسے لباس میں نہیں انسان میں تلاش کرو۔۔انسان کی اصل انسانيت اس میں موجود جذبہ خدمت خلق سے ظاہر ہوتی ہے وہی انسان ، انسانيت کی معراج کو پہنچتا ہے جس کی ذندگی کا مقصد لوگوں کی فلاح ہو۔۔۔وہ لوگ درحقيقت خدائی صفات کا نمونہ ہوتے ہیں جو اپنے علم۔۔۔اپنے عمل۔۔۔اپنے کردار اور اپنے اخلاق سے لوگوں کی زندگیوں سے اندھیروں کو نکال کر وہاں امید کی شمع روشن کرتے ہیں۔۔۔وہی درحقيقت رہبر ہوتے ہیں جو مسافر کے لیے خود راہ بن جاتے ہیں۔۔۔خاک خاک میں سماکر ہی شاد ہے۔۔۔میں بھی خاک ہوں اور خاک میں سما جانے کا منتظر ہوں۔۔۔
اے خدا! جب میں مٹی ہوجاؤں اور اپنے اعمال کو حقیر سمجھوں تو مجھے ایک اور موقع دینا۔۔۔اس بار روح دینا مگر گوشت نہیں۔۔۔میری خاک سے ہرے بھرے پودوں کو نمکیات میسر کرنا اور مجھے ان میں سرایت کرنے دینا۔۔۔میں پودے سے پیڑ بن کر انسانيت کو چھاؤں مہیا کروں گی۔۔۔اس خدمت خلق سے تو میرا نامہ اعمال تب تک سنوارتا رہنا جب تک ایک کلہاڑا میری قسمت کا فیصلہ نہ کردے۔۔۔۔آمین یارب العالمین!!!