اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیرداخلہ احسن اقبال کی زیر صدارت علما مشائخ کااجلاس اختتام پذیر ہوگیا ہے، اجلاس میں اسلام آباد میں تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کے دھرنے کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اس حوالے سے پیر حسین الدین شاہ کی قیادت میں کمیٹی بنادی گئی ہے جو اس مسئلے کا پرامن حل نکالنے کے لئے رابطے کرے گی جبکہ اجلاس نے راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی سفارشات کو سامنے لانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ احسن اقبال کی زیر صدارت علما و مشائخ کا اجلاس اختتام پذیر ہوگیا ہے، اجلاس کے بعد وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے اجلاس کا اعلامیہ میڈیا کے سامنے پیش کیا ۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق اجلاس اس امر پر اطمینان کا اظہار کرتا ہے کہ آئینی طور پر ختم نبوت کے حوالے سے 2002ءمیں پیدا ہونے والا سقم ختم کر لیا گیا ہے ۔اعلامیہ کے مطابق ہم ربیع الاول کے مبارک مہینے کے تقدس کے حوالے سے حکومت اور تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺسے اپیل کرتے ہیں کہ افہام و تفہیم سے یہ مسئلہ حل کریں ۔اعلامیہ کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد کے آٹھ لاکھ سے زائد عوام کو درپیش مشکلات کا فوری ازالہ ہونا چاہئے ہمارا دین مشکلات پیدا کرنے کانہیں بلکہ آسانیوں پیدا کرنے کا درس دیتا ہے۔ ربیع الاول کے مبارک مہینے میں امن عامہ کو برقرار رکھنا اور میلاد النبی ﷺکی تقریبات کے لئے پرامن ساز گا ر اور اچھا ماحول پیدا کرنا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے ۔اجلاس کی تجویز ہے کہ پیر حسین الدین شاہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی جائے جو مختلف مسالک کی نمائندگی کرتی ہو یہ کمیٹی فوری طور پر حرکت میں آ کر اس معاملے کا جامع اور اطمینان بخش حل تجویز کرے ۔اجلاس نے حکومت پر زور دیا کہ وہ حتی الامکان آپریشن سے گریز کرے ۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ علماءو مشائخ کے اجلاس میں موجودہ صورتحال کاجائزہ لیاگیا۔ ربیع الاول میں اتحاداوریکجہتی پیداکرنی چاہیے کیوں کہ پاکستان کسی قسم کی بدامنی کامتحمل نہیں ہوسکتا۔ ختم نبوت ﷺ کے حوالے سے2002ءمیں پیدا کیا گیا قانونی سقم دور کردیا گیا اور اب قیامت تک بھی اس میں ترمیم کی گنجائش نہیں ہے۔ اسلام آباد دھرنے کا فوری حل نکالنے کے لئے پیر حسین الدین شاہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی ہے ، اس کمیٹی میںتمام مکاتب فکر کے علماءکرام شامل ہیں اور ہم گھنٹوں میں اس مسئلے کا حل نکال لیں گے۔
source..