ہمارے ایک دوست نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں لیّہ ڈویژن بناؤ تحریک کی تاریخ بارے لکھا کہ لیّہ بناؤ تحریک جدوجہد کاتسلسل ہے اور اس تحریک کے سفر میں یوں تو لیّہ کے سبھی طبقات نے اپنا اپنا کردار ادا کیا لیکن اخبار جن سے وہ وابستہ ہیں معروف صحافی اور معروف دانشور سمیت چند نام انہوں نے تحریر کے جن کا کلیدی کردار ہے لیہ ڈویژن بناؤ تحریک میں صاحب تحریر کے نزدیک .ہمیں کوئی ضرورت نہ تھی اس بارے کچ کمنٹس کرنے کی اگر میرے محترم نے اپنی پوسٹ میں تاریخی اوراق پر نظر ڈالنے کا تقاضہ نہ کیا ہوتا .کڑوا سچ یہ ہے کہ تاریخ ہمارے ہاں اتنی ہی مظلوم ہے جیسے بی فاختہ ..کھتے نا کہ دکھ بھرے بی فاختہ کوے انڈے کھا ئیں، ہمارے ہاں تاریخ مرتب نہیں کی جاتی لکھی جاتی ہے اپنے پسند اور نا پسند کرداروں کے ساتھ ..
پروفیسر مزمل نے ہمیشہ سرائیکی صوبے اور تھل ڈویزن اور محترم خضر کلاسرہ صاحب نے ہمیشہ تھل صوبے کی بات کی ..ہو سکتا ہے اسی تناظر میں کبھی لیّہ ڈویزن کا ضمنی ذکر بھی آ گیا ہو لیکن میرے ان دونوں محترم دوستوں کا زیادہ فوکس سرائیکی صوبہ , تھل صوبہ اور تھل ڈویزن ہی رہا .گو ہم لسا نی بنیادوں پر صوبوں کے قیام کے کبھی بھی حامی نہیں رہے لیکن یہ بھی ماننا پڑے گا کہ سراءیکی صوبہ کے قیام کا مطا لبہ جنوبی پنجاب کی قوم پرست سیاسی جماعتوں کا دیرینہ مطالبہ رہا ۔بیرسٹر تاج لنگاہ ، شاہین سراءیکی ،ظہور دھریجہ اور برکت اعوان
سراءیکی صوبے کی تحریک کے بانیان میں سے ہیں ، بہت سے سراءیکی سیاسی دانشوروں کا موقف ہے کہ سراءیکی صوبہ کے کی بجاءے تھل صوبہ کے مطا لبہ نے سراءیکی صوبہ کاز کو نقصان پہنچا یا ہے لیکن تھل صوبے کا مطا لبہ کر نے والے دوست بھی مضبوط موقف رکھتے ہیں اور ان کے استدلال کو نظر انداز کر نا بھی آسان نہیں ۔
خیر بات ہو رہی تھی لیّہ ڈویژن بناءو تحریک کی ۔ یہ بات درست ہے کہ لیّہ ڈویژن کی تحریک کا با ضابطہ آ غاز سابق صدر ڈسٹرکٹ پریس کلب لیّہ عبد الرحمان فریدی صاحب کے دور میں ..لیّہ ڈویزن بناؤتحریک کا پہلا تنظیمی اجلاس ڈسٹرکٹ پریس کلب میں ہوا تھا جس کے میزبانوں میں ہم اور معزز مہمانوں میں سابق ایم پی اےچوہدری اصغرعلی گجر, عنایت کاشف ایڈووکیٹ, مرحوم سلیم خان ایڈووکیٹ ,سلیمان خان چانڈیہ ایڈووکیٹ, قاضی احسان خان , واحد بخش باروی رانا سلطان محمود اختر , شیرمحمدخان سمیت سیاسی سماجی صحافتی نمائندہ شخصیات شامل تھیں .اسی اجلاس میں سردار ارشد اسلم خان سیھڑایڈووکیٹ کو لیّہ ڈویژن بناؤ تحریک کا پہلا صدر منتخب کیا گیا .
لیّہ ڈویزن بناؤ تحریک کے زیر اہتمام دو کنونشن منعقد ہوے ایک ڈسٹرکٹ پریس کلب کے سامنے اور دوسرا ڈسٹرکٹ بار روم میں ..لیّہ ڈویژن بارے سوشل میڈیا پر پہلا لائیو پروگرام ( فیس بک , یو ٹیوب ) کرنے کا عزاز صبح پاکستان کو حاصل ہے . گیسٹ سردار ارشد اسلم ایڈووکیٹ .عنایت کاشف ایڈووکیٹ , سلیمان خان چانڈیہ ایڈووکیٹ اورعبدلرحمان فریدی تھے جبکہ ہوسٹ بننے کا اعزاز ہمیں حاصل ہوا ..یہ تھا آغاز لیّہ ڈویژن تحریک کا ..آگے..لوگ ملتے گے اور کارواں بنتا گیا ..
گذشتہ دنوں صدر ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ محسن عدیل کی شب و روزکاوشوں سے ایک بار پھر ڈسٹرکٹ با روم میں لیہ ڈویژن بناءو تحریک کنونشن منعقد ہوا ، جس میں لیّہ ڈویزن بناؤ تحریک کو فعال بنانے کا پروگرام طے کیا گیا ، نو منتخب عہدیداران کو مبار ک باد عہدیداران کو مبارک با د , لیکن معذرت کے ساتھ پنجاب اسمبلی میں لیّہ ڈویزن بنانے کی تحریک تو PTI کے ایم پی اے اسامہ اصغر گجر نے پنجاب اسمبلی میں پیش کر کےعوامی نمائیندگی کا اظہار کر دیا جب کہ مہر اعجاز اچلانہ اپنے طویل دور اقتدار اور دور وزارت اور نو منتخب ایم پی اے اصغر گرمانی ایک سالہ مسلم لیگی حکومتی رفاقت کے باوجود لیّہ ڈویژن بارے عوامی توقعات بارے ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ سکے..
جس دن لیّہ ڈویزن بناؤ تحریک کا کٹھ ہوا اور لیّہ سے واحد مسلم لیگی ایم پی اے اصغر گرمانی کو لیّہ ڈویزن بنانے کی تحریک کا صدر , سا بق ایم پی اے لا لہ طاہر ,سابق ایم پی اے مہر اعجاز اچلانہ سمیت مسلم لیگی کی نمایاں پارلیمانی قیادت کو ذمہ داریاں تفویض کی گئیں اس سے اگلے ہی دن نمسلم لیگی پنجاب حکومت نے سابق وزیر ا علی پرویز الہی کے دور میں بناے جانے والے ضلعوں اور ڈو یژنوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا , دیکھتے ہیں کہ لیّہ ڈویژن کے مطالبہ کے جواب میں حکومتی نوٹیفکیشن پر لیّہ ڈویزن بناءو تحریک کیا رد عمل دیتی ہے ,لیکن اس نوٹیفکیشن سے ایک پیغام جو ملا وہ یہ ہے کہ ہنوز دلی دور است
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ضلع لیّہ کے تمام ممبران اسمبلی علاقائی تعمیر و ترقی اور لیّہ وسیب کے وسیع تر مفاد میں متفقہ طور پر لیّہ ڈویژن بارے اسامہ گجر ایم پی اے PTI کی طرف سے پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی تحریک کی حمایت کرتے ہوے لیّہ ڈویزن بارے لیّہ کے عوام کے دیرینہ مطالبہ کو پنجاب اسمبلی اور پنجاب حکومت سے منظور کرائیں…