راولپنڈی (مانیٹرننگ ڈیسک )ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاک فوج نے آپریشن خیبر فور مکمل کر لیا ہے اس آپریشن کے دوران راجگال اور شوال میں طے کئے گئے زمینی اہداف حاصل کرلئے ہیں، اس آپریشن کے دوران پاک فوج کے2جوان شہید ،6زخمی ہوئے ہیں جبکہ52دہشت گرد ہلاک،31زخمی ، 1گرفتار جبکہ4دہشت گردوں نے خود کو فورسز کے حوالے کردیا۔آپریشن خیبر 4میں 253 کلومیٹر کا علاقہ کلیئر کرایاجبکہ خیبر ویلی میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
راولپنڈی میں میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ 15 جولائی سے شروع ہونے والا آپریشن خیبر 4 مکمل ہوگیا۔ جن علاقوں میں آپریشن خیبر 4 کیا گیا وہ ایک دشوار گزار علاقہ تھا ، آپریشن کے دوران 52 دہشت گرد ہلاک جبکہ 31 دہشت گرد زخمی اور چار نے ہتھیار ڈال دیے۔ آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے قبضے سے برآمد کیے جانے والے سامان میں بارودی سرنگ بنانے والا سامان ملا ہے جس پر ’میڈ ان انڈیا‘ لکھا ہوا تھا۔خیبر فور آپریشن کیلیے افغان سیکیورٹی فورسز سے بھی تعاون لیا گیا، آپریشن کے دوران 152 بارودی سرنگیں ناکارہ بنادی گئی ہیں۔آپریشن شروع ہوا تو فاٹا کے بہت سے لوگ آئی ڈی پیز بن گئے لیکن 95 فیصد آئی ڈی پیز اپنے گھروں کو واپس جا چکے ہیں، قبائلی علاقوں میں کلیئرنس کے بعد ترقیاتی مرحلہ جاری ہے، اس مرحلے میں 147 اسکول ،17 ہیلتھ یونٹس اور 27 مساجد قائم کی گئی ہیں۔ فاٹا کے بہت سے کیڈٹس پاک فوج میں تربیت لے رہے ہیں، اس کے علاوہ وہاں کے نوجوانوں کی رجسٹریشن کی جائے گی۔
پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے ڈی جی آئی پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کا منظم نیٹ ورک نہیں، شمالی وزیرستان میںحقانی نیٹ ورک سمیت تمام گروپوں کے خلاف بلاامتیاز آپریشن کیا گیا پاکستان نے پاک افغان بارڈر کو منظم کر لیا ہے،2017ءمیں دہشت گردوں نے سرحد کی دوسری جانب سے 52حملے کئے جنہیں ناکام بنا دیا گیا ۔ امریکی وفود کو واضح طور پر یہ بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں بلاامتیاز آپریشن کیے گئے ہیں اور امریکا کی افغان پالیسی سے متعلق دفتر خارجہ بیان جاری کرے گا۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی خالصتا ایک سیاسی تحریک ہے، بھارتی حکومت اس جدوجہد کو دہشت گرد ی سے جوڑنے کے لئے اپنے ہی ہاتھوں تیار کی گئی دہشت گرد تنظیموں کو استعمال کر رہی ہے۔
آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ ارفع کریم ٹاور کے قریب ہونے والے بم دھماکے کی پہلے سے اطلاع تھی ، اس حملے کا اصل ہدف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے جنہوں نے اس مقام کا اسی دن دورہ کرنا تھا لیکن عین موقع پر دہشت گردوں کو پولیس فورس پر حملے کا ٹارگٹ ملا جس کی وجہ سے خود کش حملہ آور نے خود کو پولیس اہلکاروں کے پاس اڑا دیا، اس حملے کے ماسٹر مائنڈسمیت تمام دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا ہے ۔ ان دہشت گردوں نے شہر کے باقی حصوں میں بھی دہشت گردی کے منصوبے بنائے ہوئے تھے ۔ سیکورٹی فورسز اس حوالے سے مزید کارروائیاں کر رہی ہے جس کی وجہ سے دہشت گردوں کے نام نہیں بتایاجائے گا۔
پاک فوج نے 2013میں ہونے والے سانحہ راولپنڈی کے نیٹ ورک کو پکڑ لیا ؟یہ حملہ کس نے کروایا ,ہولناک انکشاف منظر عام پر
ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ذاتی اختلافات کو سول ملٹری اختلافات سے جوڑ دیا جاتا ہے،ڈان لیکس رپورٹ کو پبلک کرنا پا ک فوج کی نہیں بلکہ حکومت کی ذمہ داری ہے، جس کو یہ رپورٹ چاہیے وہ حکومت سے رپورٹ کو پبلک کرنے کا مطالبہ کرے۔سابق صدر پرویز مشرف کو پاک فوج سے ریٹائرڈ ہوئے 10سال ہوگئے ہیں، پاک آرمی میں اس وقت موجودہ سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی پالیسیاں چلتی ہیں۔
آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ یوم آزادی پر ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے کہ پاکستان کس کا ہے؟ انہیں اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ پاکستان یہاں رہنے والے ہر فرد کا ہے، ہمیں بلا رنگ ونسل اور مذہب و فرقہ ہر پاکستانی کا برابر احترام کرنا چاہیے ، ملک کی سالمیت کی خاطر59غیر مسلموں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ قومی پرچم میں سفید رنگ اس دیس میں بسنے والی اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ یوم آزادی کے موقع پر پاکستان کے ان ان علاقوں میں بھی قومی پرچم لہریا گیا جہاں پاکستان کا نام بھی نہیں لیا جا سکتا تھا۔ واہگہ بارڈر پر ایشاءکا بلند ترین پرچم لہریا جس پر بھارت نے الزام عائد کیا کہ یہ اس کی سیکورٹی پر نظر رکھنے کے لئے کیا جا رہا ہے ، ہندوستان کو یہ واضح پیغام دے دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے خفیہ ادارے اس کی سوچوں سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں اور انہیں اس طرح کے ہتھکنڈوں کی ضرورت نہیں ہے۔یوم آزادی کے موقع پر بلوچستان میں دہشت گردانہ کاررائیوں کی منصوبہ بندی کو ناکام بنایا جبکہ سوشل میڈیا پر قومی پرچم جلانے کے واقعے سے سب کو علم ہے کہ ایسا کس نے کیا اور ان کے خلاف تحقیقات کی کیا ضرورت ہے سبھی کو اس کے پیچھے موجود افراد کے ابرے میں علم ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی”را“ اور افغان ایجنسی ”این ڈی ایس“ پاکستان میں فرقہ واریت کو فروغ دے رہی ہیں اور یہاں فرقہ وارانہ فسادات برپا کرنے کی کوششیں کرتی ہیں۔ اسی حوالے سے 2013ءمیں راولپنڈی میں ایک مسجد کو جلایا گیا جس کے تمام منصوبہ سازوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے دہشت گردوں کے اعترافی بیان بھی پریس بریفنگ کے دوران
چلائے۔
source…
http://dailypakistan.com.pk/national/21-Aug-2017/629852